بنارس میں گیان واپی مسجد کےاحاطے کا آج بھی سروے ہوگا۔ بنارس کی ایک عدالت کے حکم پرکل بھی سروے کی ٹیم گیان واپی مسجد کے احاطے میں ویڈیوگرافی کرنے پہنچی تھی ۔ کل دوپہر میں سروے کو لیکر دو گروپوں کے درمیان جم کر نعرہ بازی بھی ہوئی تھی لیکن انتظامیہ نے حالات کو قابو میں کیا اور کسی طرح کے ناگفتہ بہہِ حالات پیدا نہیں ہوسکے ۔ واضح ہو کہ عدالت نے دس مئی تک مکمل معلومات طلب کی ہیں۔ آپ کو بتادیں کہ ہندو فریق کا دعوی ہے کہ گیان واپی مسجد کاشی وشوناتھ مندر کے کھنڈر پر تعمیر کیا گیا ہے۔ ہندو فریق کی دلیل ہے کہ مندر کو گرا کر ہی مسجد بنائی گئی ہےاس لیے انہیں شرنگر شرنگارگوری مندر میں پوجا کرنے کی اجازت ملنی چاہئے۔
کورٹ کے حکم پر احاطے کے نیچے شرنگار گوری اور دیوتاؤں کا سروے کیا گیا۔ سروے کا کام کل شام کیا گیا۔ احاطے کا سروے اس دعوے کی بنیاد پر کیا گیا ہے کہ جس میں ہندو فریق کے ایک طبقے کا ماننا ہے کہ بنارس میں اورنگ زیب نے کاشی وشو ناتھ مندر کو توڑ کر اور اس کے باقیات کے ذریعہ گیان واپی مسجد کی تعمیر کرائی تھی، جس کی بنیاد پر عدالت نے ویڈیو گرافی کے ساتھ سروے کے احکامات دیئے ہیں۔
مندر توڑ کر مسجد کی تعمیر کی گئی؟کاشی وشوناتھ مندر اور اس سے متصل گیان واپی مسجد کے بننے کو لے کر الگ الگ طرح کی مفروضے ہیں۔ عام طور پر لوگوں کا یہی ماننا ہے کہ اورنگ زیب نے مندر توڑ کر گیان واپی مسجد بنوائی۔ جبکہ مسلم فریق کا ماننا ہے کہ دونوں الگ الگ بنائے گئے اور مسجد بنانے کے لئے کسی مسجد کو نہیں توڑا گیا، جہاں تک کاشی وشوناتھ مندر کی تعمیر کا سوال ہے تو اس کا سہرا اکبر کے درباری راجا ٹوڈرمل کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے سال 1585 میں برہمن نارائن بھٹ کی مدد سے کرایا تھا۔ اسی بنیاد پر ہندو فریق کا ماننا ہے کہ اورنگ زیب کی مدت میں مندر توڑ کر گیان واپی مسجد بنائی گئی۔ حالانکہ اس پر مورخین کا اتفاق رائے نہیں ہے۔ کچھ ہندو فریق کی دلیل کو صحیح بتاتے ہیں تو کچھ کا کہنا ہے کہ مندر کو توڑا نہیں گیا تھا۔
یہ تقریباً 30 سال پرانا معاملہ ہے، جب سال 1991 میں پجاریوں کے گروپ نے بنارس کی عدالت میں عرضی دائر کی تھی، جنہوں نے گیان واپی مسجد علاقے میں پوجا کی اجازت مانگی تھی۔ ان لوگوں نے عدالت میں یہ دلیل دی کہ اورنگ زیب نے کاشی وشو ناتھ مندر کو توڑ کر گیان واپی مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ ایسے میں انہیں احاطے میں پوجا کی اجازت دی جائے۔ اس معاملے میں مسجد کی نگرانی کرنے والی انجمن انتظامیہ مساجد کو مدعا علیہ بنایا گیا۔ تقریباً 6 سال کی سماعت کے بعد 1997 میں عدالت نے دونوں فریق کے حق میں ملا جلا فیصلہ سنایا۔ جس سے دونوں فریق ہائی کورٹ چلے گئے اور الہ آباد کورٹ نے 1998 میں لور کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔ اس کے بعد سے یہ معاملہ ٹھنڈے بستے میں ہی رہا۔
سال 2018 میں پھر سے کیس میں آئی تیزیتقریباً 20 سال بعد 2018 میں مقدمے میں وکیل رہے ونے شنکر رستوگی نے next friend کے طور پر عرضی دائر کی اور دسمبر 2019 میں یہ کیس پھر سے کھل گیا۔ اہم بات یہ تھی کہ اس کے ٹھیک ایک ماہ پہلے ایودھیا تنازعہ پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ آیا تھا اور رستوگی کی عرضی پر اپریل 2022 میں عدالت نے گیان واپی احاطے کا آثار قدیمہ کا سروے کرنے کا حکم دیا اور اسی بنیاد پر اب احاطے کا سروے کیا جائے گا۔
food crisis: پاکستان کے 3صوبوں پرچھائے فوڈبحران کے سیاہ بادل، خیبرپختونخوا میں پانی کی قلت
Madhya Pradesh: اندور میں دو منزلہ عمارت میں لگی بھیانک آگ، 7لوگوں کی موت، علاقہ سیلہندوستانی سیاست میں کیا ہے اہمیتجس طرح ایودھیا کو لے کر رام مندر تعمیر کا فیصلہ آیا اور اس کے ایک ماہ بعد گیان واپی کیس شروع ہوا۔ اسے دیکھتے ہوئے اس فیصلے کا ہندوستانی سیاست پر بڑا اثر نظر آسکتا ہے۔ کیونکہ موجودہ وقت میں مرکز کے اقتدار میں بیٹھی بی جے پی کے لیڈروں کی طرف س ے اس طرح کے بیانات ہمیشہ آتے رہے ہیں کہ ایودھیا تو جھانکی ہے، کاشی-متھرا باقی ہے۔ اصل میں ایودھیا کی طرح بھلے ہی بی جے پی نے کاشی-متھرا کو لے کر تجویز منظور نہیں کی ہو، لیکن پارٹی کے لیڈران کا یہ ماننا ہے کہ کاشی متھرا تنازعہ کا بھی حل نکلنا چاہئے۔ ایسے میں جب گیان واپی مسجد احاطے میں سروے شروع ہو رہا ہے۔ تو طے ہے کہ اس کے بڑے سیاسی اثرات ہوں گے۔
۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔