اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جسٹس رنجن گوگوئی کو نیاچیف جسٹس مقررکرنے پرہماری نیت پرشک نہ کریں: مرکزی حکومت

    مرکزی حکومت نے پیر کو جسٹس رنجن گوگوئی کو اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کے معاملے پر وضاحت دی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ارادے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

    مرکزی حکومت نے پیر کو جسٹس رنجن گوگوئی کو اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کے معاملے پر وضاحت دی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ارادے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

    مرکزی حکومت نے پیر کو جسٹس رنجن گوگوئی کو اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کے معاملے پر وضاحت دی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ارادے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

    • Share this:
      مرکزی حکومت نے پیر کو جسٹس رنجن گوگوئی کو اگلا چیف جسٹس مقرر کرنے کے معاملے پر وضاحت دی ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس کے ارادے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

      ایک پریس کانفرنس میں وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا کہ روایت کے مطابق پہلے عہدہ پر موجودہ چیف جسٹس نام بھیجتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کہنا ہے کہ تقرری کے بارے میں یہ سوال (جسٹس گوگوئی چیف جسٹس کے طور پر ) خیالی ہے۔ ایک روایت ہے۔ موجودہ چیف جسٹس کو اپنے جانشین کا نام آگے بڑھانا ہوگا۔ پہلے نام آئے، ہمارے ارادے پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

      روی شنکر پرساد نے مودی حکومت کے 4 سال مکمل ہونے کے موقع پر ایک پریس کانفرنس کے دوران یہ باتیں کہیں۔ اگلے سی جے آئی کے طور پر جسٹس گوگوئی کی تقرری پر سوال اس سال جنوری میں چار سب سے سینئر ججوں کی پریس کانفرنس کے بعد ابھرے ہیں، جس میں چیف جسٹس دیپک مشرا کی انتظامی امور پر خاص طور سے تنقید کی گئی تھی۔جسٹس جے چملیشور، رنجن گوگوئی، مدن بی لوکر اور کورین جوسف نے ہندوستان کے عدالتی تاریخ میں پہلی بار ایسا کیا تھا۔ جسٹس گوگوئی نے تب کہا تھا کہ چارجج عوام کی عدالت کے سامنے ہیں کیونکہ وہ ملک کے تئیں اپنا قرض ادا کرنا چاہتے تھے۔

      روایت کے مطابق موجودہ چیف جسٹس اپنے جانشین کا نام آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ عام طور پر سب سے سینئر جج ہوتا ہے، جسے نئے چیف جسٹس کے طور پر تقرری کے لئے سفارش کی جاتی ہے، لیکن سفارش کو صرف اور صرف عہدیداران کے ذریعہ ہی بڑھایا جانا چاہئے۔

      حال ہی میں ایک پروگرام کے دوران جب سابق جسٹس چملیشور سے سوال کیا گیا تو انہوں نے امید ظاہر کیا کہ جسٹس گوگوئی کو درکنار نہیں کیا جائے گا اور اگرایسا ہوا تو یہ اس بات کی ’سچائی‘ کا ثبوت ہوگا جو انہوں نے 12 جنوری کی پریس کانفرنس میں کہی تھی۔

      ایمرجنسی کے دوران اندرا گاندھی کی حکومت نے تین سینئر ججوں جے ایم سہلت، اے این گروور اور کے ایس ہیگڑے کو درکنار کرکے جسٹس اے این رے کو بطور چیف جسٹس مقرر کردیا تھا۔ اس فیصلے کو عدلیہ پر حملے کی طرح دیکھا گیا اور کئی عدالتی ماہرین نے اسے ہندوستانی جمہوریت کے لئے کالا دن بتایا تھا۔
      First published: