اپنا ضلع منتخب کریں۔

    زرعی قوانین پر لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی، دونوں ایوانوں کی کارروائی ملتوی

    پارلیمنٹ آف انڈیا کی عمارت۔(فائل فوٹو: نیوز18)۔

    پارلیمنٹ آف انڈیا کی عمارت۔(فائل فوٹو: نیوز18)۔

    Parliament Budget Session: ایوان زیریں کی میٹنگ میں اپوزیشن جماعتوں نے زرعی قوانین کو واپس لینے کا نعرہ لگائے، جس کے بعد ایوان کو بدھ تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔

    • Share this:
      نئی دہلی: پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے پہلے دن مرکزی حکومت کے زرعی قوانین (Farm Laws) کے خلاف لوک سبھا (Loksabha) میں حزب اختلاف کی ہنگامہ آرائی کی وجہ سے ایوان کی کارروائی آج مسلسل دوسرے گھنٹے بھی تعطل کا شکار رہی، جیسے ہی ایوان کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان کی کارروائی شروع ہوئی۔ اراکین کے ہاتھوں میں 'کسان مخالف قانون کو واپس لو، کسانوں کو قتل مت کرو، تاناشاہی نہیں چلے گی' جیسے نعروں کے ساتھ پلے کارڈ کے ساتھ ایوان کے وسط میں پہنچ گئے اور نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی کرنے لگے۔

      اسپیکر اوم برلا نے اراکین کو بتایا کہ کانگریس رہنما ادھیر رنجن چوہدری کچھ کہنا چاہ رہے ہیں، اس لئے ممبران اپنی سیٹوں پر جائیں اور ان کی باتیں سنیں لیکن ممبروں میں سے کسی نے بھی ان کی ہدایت پر عمل نہیں کیا۔ چودھری نے کہا کہ کسانوں کا مسئلہ اہم ہے لیکن کسانوں کے ساتھ جو سلوک ہورہا ہے اسے دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ ملک ایک بار پھر برطانوی راج میں چلا گیا ہے۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ حکومت ایوان میں اور ایوان سے باہر کہیں بھی کسانوں کے معاملے پر بات کرنے کے لئے تیار ہے لیکن حزب اختلاف کو اس کےلئے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ وقفہ سوال کے دوران بھی کسانوں سے متعلق سوالات تھے اور ممبروں کو بھی اس طرف دھیان دینا چاہئے تھا۔ اگر اپوزیشن سیاست نہیں کرنا چاہتی اور کسانوں کے معاملے پر بات کرنا چاہتی ہے تو حکومت اس کے لئے تیار ہے۔

      ہنگامے کے سبب راجیہ سبھا کی کارروائی کل تک کے لئے ملتوی

      کسانوں کی تحریک کے سلسلے میں اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے منگل کے روز راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ کیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی بدھ تک کے لئے ملتوی کرنی پڑی اس سے قبل اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو اور ڈپٹی اسپیکر ہری ونش نے ہنگامے کی وجہ سے ایوان کی کارروائی تین بار ملتوی تھی۔ اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان نے وقفہ صفر اور وقفہ سوالات کے بعد بھی کسانوں کی تحریک کا معاملہ اٹھایا تھا ۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ یہ قومی اہمیت کا معاملہ ہے اور اس پر ایوان کے سارے کام کاج ملتوی کرکے بحث ہونی چاہئے۔

      وینکیا نائیڈو نے کہا کہ اس پر بحث کی جائے گی۔ اس لئے ارکان کو اسے نہیں اٹھانا چاہیے۔ انہوں نے ارکان سے بار بار اس معاملے پر زور نہ دینے کی اپیل کی۔  اس سے قبل اسپیکر ایم وینکیا نائیڈو کے اس معاملے پر اجازت نہ دینے پر اپوزیشن جماعتوں کے ارکان واک آؤٹ کر گئے۔ اس کے بعد وقفہ سوالات کے دوران اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ایوان میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ مسٹر نائیڈو نے کہا کہ ارکان اس معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کرگئے تھے اور انہیں وقفہ سوالات کے دوران ایوان میں ہنگامہ نہیں کرنا چاہئے۔ انہوں نے ارکان سے تعاون کی درخواست کی اور کہا کہ وہ بدھ کو ایوان میں اس معاملے کو اٹھا سکتے ہیں۔
      اس سے قبل وقفہ صفر کے دوران ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے، راشٹریہ جنتادل کے صدر منوج جھا، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وشوم اور کئی ارکان نے یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ کسان مرکزی حکومت کے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں گزشتہ دو ماہ سے زیادہ عرصے سے راجدھانی دلی کی سرحدوں پر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں اور تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

      نیوز ایجنسی یو این آئی اردو کے اِن پُٹ کے ساتھ۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: