اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اتر پردیش کا گلوبل انویسٹرز سمٹ اور ہماری ذمہ داریاں 

    حکومت کی جانب سے عوامی بہبود کے لئے شروع کئے جانے والے ہر منصوبے اور پیش رفت کا استقبال کیا جانا چاہئے انویسٹرز سمٹ سے روزگار کے مسائل بھی حل ہوں گے، معیارِ زندگی بھی بلند ہوگا اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ ریاست اور ملک کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

    حکومت کی جانب سے عوامی بہبود کے لئے شروع کئے جانے والے ہر منصوبے اور پیش رفت کا استقبال کیا جانا چاہئے انویسٹرز سمٹ سے روزگار کے مسائل بھی حل ہوں گے، معیارِ زندگی بھی بلند ہوگا اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ ریاست اور ملک کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

    حکومت کی جانب سے عوامی بہبود کے لئے شروع کئے جانے والے ہر منصوبے اور پیش رفت کا استقبال کیا جانا چاہئے انویسٹرز سمٹ سے روزگار کے مسائل بھی حل ہوں گے، معیارِ زندگی بھی بلند ہوگا اور عام آدمی کے ساتھ ساتھ ریاست اور ملک کی ترقی کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Lucknow, India
    • Share this:
    لکھنئو: اتر پردیش میں دس فروری سے باہ فروری تک  گلوبل انویسٹرز سمٹ منظم کیا جارہاہے اس سمٹ میں تقریباً تیرہ ممالک کے صنعت کاراور مختلف صنعتوں سے جڑے ہوئے ماہرین وافسران شرکت کریں گے مذکورہ سمٹ کے تعلق سے لوگوں میں بیداری پیدا کرنے ،اس سے مستفید ہونے اور اسے کامیاب بنانے کے لئے ڈاکٹرآر ایم ایل نیشنل لاء یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر بلراج چوہان نے انٹیگرل یونیورسٹی میں خصوصی لیکچر پیش کیا ، گلوبل انویسٹرز سمٹ کی اہمیت وافادیت واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انٹیگرل یونیورسٹی میں اس خوصوی موقع پر آنے کا مقصد یہاں کے طلبا و طالبات ، اساتذہ اور یونیورسٹی سے جڑے تمام لوگوں کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ اس اہم سمٹ کے پس منظر اور تناظر میں اپنے مستحکم اور خوبصورت مستقبل کی تعمیر کو کیسے یقینی بناسکتے ہیں ، اپنے خوابوں کو کیسے شرمندہءِ تعبیر  کرسکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اگر اس سمٹ کے مقصد کو ٹھیک سے سمجھکر اس کی اسکیموں اور منصوبوں پر عمل کیاجائے تو  صرف طلبا ہی نہیں بلکہ اساتذہ  اوریونیورسٹی کے لئے بھی یہ سمٹ بہت مفید ثابت ہوسکتاہے اور تعلیمی میدان میں ترقی کے نئے ابواب روشن ہوسکتے ہیں  پروفیسر چوہان نے مزید کہاکہ محترم وزیر اعظم اور جناب وزیر اعلیٰ کی خصوصی کوششوں اور اہم منصوبوں کے سبب اب وقت آچکاہے کہ یہاں رہنے والے سبھی لوگوں کے خواب شرمندہٗ تعبیر ہوں۔ عام آدمی کا معیار زندگی بلند ہو،اسے زندگی کی سبھی سہولیات میسر ہوں اور وہ جو کام کرنا چاہتاہے اسے اپنی ریاست اپنے شہر اپنے مقام پرآسانی کے ساتھ مہیا کرادیا جائے جس سے وہ خوشگوار زندگی بسر کرسکے۔ اپنے خوصی لیکچر میں پروفیسر چوہان نے اس سمٹ کے مختلف پہلووں  پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے حکومت کا اہم اور غیرمعمولی کارنامہ قرار دیا۔۔ساتھ ہی انہوں نے انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی وچانسلر پروفیسر سید وسیم اختر اور پروچانسلر ڈاکٹر ندیم اختر کے لئے بھی توصیفی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ اتنا اہم تعلیمی ادارہ اس سیکولر انداز سے چلانے کے لئے یہ لوگ مبارکباد کے مستحق  ہیں ۔

    ناچنے گانے کی وجہ سے کبھی مسجد میں گھسنے پر لگی تھی پابندی، آج لاکھوں دلوں پر کرتا ہے راج

    آر بی آئی نے 0.25 فیصد قرض کیا مہنگا، اگلے سال شرح نمو 6.4 فیصد رہنے کا تخمینہ

    سمٹ کے تعلق سے جب ہمارے نمائندے نے انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر  پروفیسر سید وسیم اختر سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مرکزی و ریاستی حکومت کے ہر تعمیری منصوبے کو کامیاب بنانے کے باب میں انٹیگرل یونیورسٹی مثبت رحجانات کے ساتھ پیش رفت کرتی رہی ہے، اور مذکورہ سمٹ کا مقصد بھی نہایت اہم اور روشن ہے لہٰذا ہم اور ہمارا ادارہ بھی محترم وزیر اعظم اور جناب وزیر اعلیٰ کے عوامی بہبود پر مشتمل ان  منصوبوں اور خوابوں کو پورا کرنے کے لئے نیک خواہشات اور ممکنہ تعاون  پیش کررہے ہیں آج کا یہ پروگرام بھی اسی کامیاب سلسلے کی ایک کڑی ہے  ہمیں امید ہی نہیں بلکہ پورا یقین ہے کہ یہ انویسٹرز سمٹ اتر پردیش کی تاریخ میں ایک روشن باب کا اضافہ کرے گا۔

    اس موقع پر  حکومت اتر پردیش کے اسپیشل سکرٹری ( کوآپریٹو) این پی پانڈے نے بھی اپنے خیالاتا کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب نوجوانوں کو ان کی خواہپش ضرورت اور مقصد کے مطابق روزگار بھی ملے گا  اور اتر پردیش کی مکمل صورت حال بھی نہایت روشن ہوجائے گی ۔انٹیگرل یونیورسٹی کے سینٹرل آڈیٹوریم میں منظم کئے گئے اس لیکچر کو سننے اور سمجھنے کے لئے یونیورسٹی کے طلبا اساتذہ اور یونیورسٹی انتظامیہ کے عہدیداران کی کثیر تعددا موجود رہی۔۔ یونیورسٹی کے بانی و چانسلر پروفیسر سید وسیم اختر کے مشیر پروفیسر عقیل احمدنے ابتدائی مراحل میں مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے بہترین استقبالیہ کلمات ادا کئے۔ پروگرام کے آخر میں حرفِ تشکر پروفیسر رحمٰن صاحب نے ادا کیا ،مہمانوں کو یادگاری نشان بھی پیش کئے گئےاور پھر  قومی ترانے کے ساتھ یہ اہم اور بامقصد خطبہ اپنے اختتام کو پہنچا۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: