اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آسام میں نابلغ کے ساتھ عصمت داری اور قتل کے کیس میں مجسٹریٹ گرفتار، ہمانتا بسوا نے سی بی آئی کو سراہا۔

    وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے 12 اگست کو متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔

    وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے 12 اگست کو متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔

    آسام میں 13 سالہ معصوم لڑکی کے عصمت دری اور قتل کیس میں مجسٹریٹ کو آج گرفتار کیا گیا جبکہ اس کیس میں مرکزی ملزم ، پولیس سپرنٹنڈنٹ، ایڈیشنل ایس پی، متعلقہ تھانے کے انچارج افسر اور تین ڈاکٹروں کو پہلے ہی گرفتار کیا گیا تھا۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Assam | Darrang | Lakhimpur | Jorhat
    • Share this:
      آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے کہا کہ ضلع درنگ میں 13 سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی اور قتل معاملے میں مجسٹریٹ کو اپنی ذمہ داری سے سمجھوتہ کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

      متاثرہ لڑکی گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی اور جون میں اس کو مالک کے گھر میں مردہ پائی گیا تھا۔

      اس درد ناک معاملے میں ملوث ملزم جوکہ ساشسٹرا سیما بال (SSB) کا اہلکار ہے، کے علاوہ کئی دیگر سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے، جن میں اُس وقت کے پولیس سپرنٹنڈنٹ، ایڈیشنل ایس پی، متعلقہ تھانے کے انچارج افسر اور تین ڈاکٹروں کو اس کیس میں پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

      پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے انتہائی پیشہ ورانہ اور سائنسی انداز میں تفتیش کرنے پر سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی آئی ڈی) کی تعریف کی ہے۔

      انہوں نے کہا کہ آج مجسٹریٹ کو گرفتار کیا گیا ہےجبکہ سی آئی ڈی نے پہلے ہی ایس پی، ضلع کے ایڈیشنل ایس پی، دھولا پولیس اسٹیشن کے او سی اور متاثرہ لڑکی کو پہلا پوسٹ مارٹم کرنے والے تین ڈاکٹروں کو گرفتار کر چکی ہے۔

      ایڈیشنل ڈی جی پی (سی آئی ڈی) اے وائی وی کرشنا نے کہا کہ گرفتار سرکاری اہلکاروں نے اصولوں پر عمل نہیں کیا اور کیس کو بند کرنے کے لیے جھوٹی رپورٹیں دی جس میں خودکشی کا واقعہ قرار دیا تھا۔

      یہ بھی پڑھیں: ہندوستان کو ترقی کی راہ پر آگے لے جانے میں آندھراپردیش کا کلیدی رول متوقع، اے پی میں پی ایم مودی کا خطاب

      اس کیس کی تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی کی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی تھی، انہوں نے جمعرات کو کہا تھا کہ مقامی مجسٹریٹ آشیرواد ہزاریکا کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

      واضع ہو کہ وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما کی ہدایت پر 13 سالہ معصوم لڑکی کے جنسی زیادتی اور قتل کے معاملے میں متاثرہ لڑکی کی آخری رسومات ادا کرنے کے ایک ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ایک نئی تحقیقات شروع کی گی تھی۔

      سی آئی ڈی نے جمعرات کو کہا کہ معطل ایس پی راج موہن رے کو کیس کو کمزور کرنے کے لیے 2 لاکھ روپے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ رے نے یہ رقم دھولا پولیس اسٹیشن کے افیسر انچارج اُتپل بورہ کے ذریعے دی گئی تھی اور اسے سی آئی ڈی نے 31 اکتوبر کو گرفتار کیا تھا۔

      معصوم لڑکی کی عصمت دری اور قتل کیس سے ریاست میں کافی غم و غصہ دیکھنے کو ملا تھا۔ متاثرہ لڑکی کے گھروالوں اور رشتہ داروں نے پولیس پر انتہائی لاپروہی سے کام کرنے کے الزمات لگائے تھیں، جس کے بعد وزیراعلیٰ نے لڑکی کے اہل خانہ سے ملاقات کی تھی۔

      ایڈیشنل ڈی جی پی (سی آئی ڈی) نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تفصیلی جانچ اور ثبوتوں کے بعد ملزمین کے خلاف آئی پی سی اور پی او سی ایس او ایکٹ کے متعدد دفعات جیسے چھیڑ چھاڑ، قتل، ثبوتوں کو مٹانے اور عصمت دری کی کوشش کے تحت جرائم کو ثابت کیا ہے۔

      افسر نے کہا یہ خودکشی سے ہوئی موت کا معاملہ نہیں تھا۔ متاثرہ لڑکی نے جب جنسی زیادتی کے بارے میں ملزم کی بیوی کو بتانے کی دھمکی دی، تو ملزم نے لڑکی کے سر اور گردن پر زور سے مارا اور پھر ناریل کی رسی سے اس کا گلا گھونٹ دیا۔

      کرشنا نے ایک تفصیلی پریزنٹیشن میں واضع طور پر دکھایا کہ کس طرح ایجنسی نے اس پورے معاملے کی تحقیقات کی اور اس میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا۔
      Published by:Faheem Mir
      First published: