اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دہلی میں ایک شخص نے خاتون کو زبردستی کار میں دھکیل دیا، ویڈیو ہوئی وائرل، آخرکیاتھا مقصد؟

    ’خاتون اور اس کے دو دوستوں کے درمیان ذاتی مسائل پر جھگڑا ہوا‘۔

    ’خاتون اور اس کے دو دوستوں کے درمیان ذاتی مسائل پر جھگڑا ہوا‘۔

    اتوار کو اس معاملے پر اپ ڈیٹ دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ دو لڑکوں اور ایک لڑکی نے روہنی سے وکاسپوری کے لیے اوبر کے ذریعے گاڑی بک کی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ راستے میں ان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      ہفتہ (18 مارچ 2023) کے روز دہلی میں منگل پوری فلائی اوور کے قریب ایک مصروف سڑک پر ایک خاتون کو مارتے ہوئے اور زبردستی کار میں بٹھاتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔ اس پورے واقعہ کے بعد گاڑی اور ڈرائیور کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ اہلکاروں کی ایک ٹیم کو گروگرام کے رتن وہار بھیجا گیا جہاں سے کار آئی ہے۔

      اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ سفید ٹی شرٹ میں ملبوس ایک شخص خاتون کو کالر سے پکڑ کر تشدد کے ساتھ گاڑی میں دھکیل رہا ہے۔ یہ پیلے رنگ کی نمبر پلیٹ 2E والی ٹیکسی ہے۔ مرد نے خاتون کو گاڑی کے اندر دھکیلنے کے بعد مارا پیٹا اور پھر اگلی سیٹ پر بیٹھ گیا جبکہ کالی ٹی شرٹ میں ملبوس ایک اور شخص گاڑی کے اندر آکر خاتون کے پاس بیٹھ گیا۔

      اتوار کو اس معاملے پر اپ ڈیٹ دیتے ہوئے پولیس نے کہا کہ دو لڑکوں اور ایک لڑکی نے روہنی سے وکاسپوری کے لیے اوبر کے ذریعے گاڑی بک کی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ راستے میں ان کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔ پولیس نے بتایا کہ بحث کے بعد لڑکی وہاں سے جانا چاہتی تھی۔

      دہلی پولیس نے کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکا لڑکی کو زبردستی کار کے اندر دھکیلتا ہے۔ مزید تفتیش جاری ہے۔ دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ایک عورت کو زبردستی گاڑی میں بٹھا کر مارا پیٹا گیا۔ اس وائرل ویڈیو کا نوٹس لیتے ہوئے میں دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر رہا ہوں۔ کمیشن ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کو یقینی بنائے گا۔

      کیس کے بارے میں مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع اتوار کی رات تقریباً 10 بجے پولیس کو دی گئی، جس کے فوراً بعد تحقیقات شروع کر دی گئی۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: