منی پور تشدد کے بعد کے یہ ہیں مناظر، میگھالیہ میں امن میٹنگ کا انعقاد، 16 افراد گرفتار اور....

 پولیس کی فائل فوٹو

پولیس کی فائل فوٹو

دریں اثنا امپھال کی مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں میں زیر تعلیم تقریباً 66 میگھالیائی طلبہ جمعہ کو گوہاٹی پہنچے۔ میگھالیہ حکومت نے فسادات سے متاثرہ منی پور سے طلبہ اور عام شہریوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Manipur, India
  • Share this:
    منی پور میں جاری تشدد (Violence in Manipur) کے درمیان میگھالیہ پولیس نے جمعہ (5 مئی 2023) کو کمیونٹی لیڈروں اور شیلانگ میں مقیم کوکی (Kuki) اور میتی (Meitei) کمیونٹی دونوں کے طلبہ لیڈروں کے ساتھ ایک امن میٹنگ کا اہتمام کیا۔ شیلانگ میں دو برادریوں کے کچھ نوجوانوں کے درمیان جھگڑے کے بعد نونگریم ہلز کے ناگالینڈ کمیونٹی ہال میں میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔

    میگھالیہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) ڈاکٹر ایل آر بشنوئی نے کہا کہ میٹنگ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ منی پور میں پرتشدد جھڑپوں کو لے کر میگھالیہ میں رہنے والے شہریوں میں کوئی غلط فہمی نہ ہو۔ اس امن میٹنگ کے بعد ان دونوں کمیونٹیز کے لیڈران اور طلبہ کو ایک دوسرے سے ’مصافحہ‘ کرتے دیکھا گیا۔

    نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر بشنوئی نے کہا کہ امپھال (Imphal) اور منی پور کے دیگر حصوں میں پیش آنے والے افسوسناک واقعات کے بعد ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ شیلانگ اور میگھالیہ کے دیگر حصوں میں رہنے والے دونوں برادریوں کے شہریوں کے درمیان کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے۔ لہٰذا ہم نے دونوں کمیونٹیز کے کمیونٹی اور طلبہ لیڈروں کو مدعو کرنا ایک احتیاطی اقدام کے طور پر دانشمندانہ قدم سمجھا۔

    ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ جمعہ کو ایک چھوٹی سی جھڑپ ہوئی لیکن خوش قسمتی سے پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور واقعہ کو مزید بھڑکنے سے روک دیا۔ مجموعی طور پر 16 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ تازہ گرفتاریوں کے بارے میں پوچھے جانے پر ڈی جی پی نے کہا کہ 16 افراد کو احتیاطی حراست کے طور پر گرفتار کیا گیا اور بانڈز پر عمل درآمد کے بعد انہیں واپس جانے کی اجازت دی گئی کیونکہ یہ ایک غلط فہمی کی وجہ سے معمولی جھگڑا تھا۔

    دریں اثنا امپھال کی مختلف یونیورسٹیوں اور اداروں میں زیر تعلیم تقریباً 66 میگھالیائی طلبہ جمعہ کو گوہاٹی پہنچے۔ میگھالیہ حکومت نے فسادات سے متاثرہ منی پور سے طلبہ اور عام شہریوں کو نکالنا شروع کر دیا ہے۔ ڈی جی پی بشنوئی نے جمعہ کو کہا کہ ریاستی پولیس منی پور کے سینئر پولیس افسران کے ساتھ باقاعدہ رابطے میں ہے۔ آج میں نے منی پور کے ڈی جی پی سے بات کی ہے اور انہوں نے شہریوں کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ فورسز وہاں پہنچ چکی ہیں اور ایک دو دن میں حالات معمول پر آجائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    فساد زدہ منی پور میں مقیم طلبہ کی حفاظت کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ ہم نے منی پور میں آسام رائفلز کے اہلکاروں سے بھی بات کی ہے اور انہوں نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ امپھال سے روانہ ہونے تک سیکورٹی فراہم کریں گے۔ ایک بار جب وہ یہاں آجائیں تو ہمارا ان کے ساتھ بات چیت کرنے کا منصوبہ ہے تاکہ اس کے بعد وہ کسی قسم کا صدمہ محسوس نہ کریں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے چھ علاقوں کی نشاندہی کی ہے جہاں شیلانگ میں دونوں برادریوں کے شہری رہائش پذیر ہیں اور پولیس کی طرف سے باقاعدہ موبائل گشت کیا جائے گا۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: