Manipur Violence: منی پور میں تشدد کی وجوہات کا پتہ لگائے گا کانگریس کی تین رکنی ٹیم، 60 سے زیادہ لوگوں کی ہوئی تھی موت

منی پور میں تشدد کی وجوہات کا پتہ لگائے گا کانگریس کی تین رکنی ٹیم

منی پور میں تشدد کی وجوہات کا پتہ لگائے گا کانگریس کی تین رکنی ٹیم

Manipur Violence: کانگریس سربراہ ملیکارجن کھرگے نے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'منی پور کانگریس کمیٹی کے ایک وفد نے مجھے ریاست کے لوگوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا تھا۔ زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم جلد وہاں بھیجی جائے گی۔'

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی: کانگریس نے منی پور میں حال ہی میں ہوئی تشدد کی وجوہات جاننے اور وہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم تشکیل دی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق یہ ٹیم جلد ہی منی پور جائے گی۔ اس میں کانگریس کے جنرل سکریٹری مکل واسنک، پارٹی کے قومی ترجمان اجے کمار اور تریپورہ کے ایم ایل اے سدیپ رائے برمن شامل ہیں۔ اس ٹیم کو جلد اپنی رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا ہے۔

    دوسری طرف، منی پور پردیش کانگریس کمیٹی کے رہنماؤں کے ایک وفد نے بدھ کو پارٹی کے قومی سربراہ ملیکارجن کھرگے سے ملاقات کی تھی۔ کھرگے نے ٹوئٹ کیا تھا کہ 'منی پور کانگریس کمیٹی کے ایک وفد نے مجھے ریاست کے لوگوں کو درپیش مشکلات سے آگاہ کیا تھا۔ زمینی حقائق کا جائزہ لینے کے لیے تین رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم جلد وہاں بھیجی جائے گی۔'

    ایودھیا بابری تنازعہ میں مسلم فریق کے وکیل ظفریاب جیلانی کا انتقال، مسلم مذہبی رہنماؤں نے کیا غم کا اظہار

    Zomato UPI: زومیٹو یو پی آئی سروسزکا آغاز، اسے ایکٹیو اوراستعمال کرنےکایہ ہےآسان طریقہ؟ جانیے تفصیل

    انہوں نے کہا کہ منی پور میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اور یہ انتہائی تشویشناک ہے۔ کھرگے نے کہا کہ ’’مرکزی حکومت کو ہر ممکن کوشش کرنی چاہئے تاکہ ریاست میں حالات معمول پر آسکیں۔ امن کو یقینی بنانے کے لیے ہر کمیونٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اس لیے تمام لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے۔''

    یہ تشدد 'آدیواسی ایکتا مارچ' کے دوران بھڑک اٹھا تھا جس میں طلباء کی ایک تنظیم نے میتی کمیونٹی کو شیڈول ٹرائب (ایس ٹی) زمرہ میں شامل کرنے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ تشدد میں 60 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھر ہوئے تھے۔
    Published by:sibghatullah
    First published: