جمعیت اہلحدیث ہند کے عہدیداران تنقید کی زد میں، مولانا بدرالدین اجمل کی غلط اورجھوٹ پرمبنی الزام تراشی پرخاموشی سے ہوئی رسوائی
جماعت اہلحدیث کی سرکردہ شخصیات نے جمعیت کےعہدیداران کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا جمعیت کے لوگ خوفزدہ ہیں یا پھرانہوں نےکوئی سمجھوتہ کرلیا ہے؟
- News18 Urdu
- Last Updated: Dec 28, 2018 10:28 PM IST

مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے امیر مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی: فائل فوٹو
مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند میں ایک بارپھرمخالفت کی آوازبلند ہوئی ہے۔ مرکزی جمعیت کے عہدیداران کے خلاف ملت اورجماعت کے لوگوں میں ناراضگی توپہلے سے ہی پائی جارہی تھی، لیکن اس اضطرابی اورناراضگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا، جب ممبرپارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے طلاق ثلاثہ بل پربحث کے دوران لوک سبھا میں سلفی مسلک کے تعلق سے نازیبا اورگمراہ کن الزامات عائد کیا اوراس پرجمعیت اہلحدیث ہند کےعہدیداران کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ یہاں تک کہ مرکزی جمعیت نے اپنے دفاع میں اتنے بڑے الزامات پرکوئی وضاحت نامہ بھی نہیں جاری کیا۔
جماعت اہلحدیث کے سرکردہ علمائے کرام اورسرگرام وفعال ارکان نے جمعیت کے ذمہ داروں پرخوفزدہ ہونے یا مولانا بدرالدین اجمل سےکوئی سمجھوتہ کرنے کا الزام عائد کردیا ہے۔ معروف عالم دین مولانا عبدالمعید مدنی نے کہا کہ پہلی بات تومولانا بدرالدین اجمل تنگ دل اورتنگ نظرہیں، ان سے کسی مثبت رویے کی ہمیں امید بھی نہیں کرنی چاہئے۔ تاہم جہاں تک جمعیت اہلحدیث کے ذمہ داران کا سوال ہے، میں توپہلے سے ہی کہتا رہا ہوں کہ اہم عہدوں پرجاہل اورنااہل لوگ غیرآئینی طریقے سے قابض ہیں، آج ایک بارپھرانہوں نے اپنے رویے سے اسے مزید تقویت بخشی ہے۔
مولانا عبدالمعید مدنی نے کہا کہ جمعیت اہلحدیث کی طرف سے چشم پوشی اختیارکرنا اوراپنی ذمہ داری سے راہ فراراختیارکرنا انتہائی مایوس کن ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ جمعیت اہلحدیث ہند کے ذمہ داران ہوش کے ناخن لیں، ورنہ سب لوگ کھا جائیں گے۔ ہرطرف سے گھیرا بندی کی جارہی ہے، لیکن ہمارے پاس نہ توکوئی منظم حکمت عملی ہے اورنہ ہم اس سے نمٹنے کے لئے عملی طورپرکوشاں ہیں۔
نوجوان عالم دین مولانا محمد رحمانی مدنی سے جب نیوز18 نے رابطہ کیا توانہوں نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جس جماعت پراتہام ہے، اگراس جماعت کے ذمہ داران اوراس کی قومی تنظیم اس پرایکشن نہیں لےگی، تو یہ نامناسب بات ہے۔ جمعیت اہلحدیث ہند سے منسلک اورفعال رکن کوثرمعبودی نے کہا کہ مولانا بدرالدین اجمل نے لوک سبھا میں جمعیت اہلحدیث ہند اوراس سے وابستہ افراد کے جذبات کوٹھیس پہنچائی ہے، جوجرم کے زمرے میں آتا ہے۔ جمعیت اہلحدیث کے ذمہ داران کو اس پرتردیدی بیان جاری کرنا چاہئے، لیکن ان کی خاموشی سے یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ یا تووہ لوگ جان بوجھ کراس پرخاموش ہیں، یا پھروہ خوفزدہ ہیں یا سمجھوتہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ نیوز18 اردونے ممبرپارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کے لوک سبھا میں سلفی مسلک پر الزام عائد کئے جانے کے بعد مختلف مسلک کے رہنماوں اوردانشوروں سے ٹیلیفونک بات چیت میں رائے معلوم کی تھی، جس پران لوگوں نے سخت ردعمل کا اظہارکیا تھا۔ ساتھ ہی مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند کے امیرمولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی اورناظم عمومی مولانا محمد ہارون سنابلی سے بھی فون پررابطہ کیا تھا، لیکن دونوں عہدیداران نے فون نہیں اٹھایا۔ اس پورےمعاملے پرردعمل جاننے کے لئے امیرجمعیت کوآڈیو میسیج بھی بھیجا گیا تھا، اس کے باوجود اب تک ان کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ جمعیت اہلحدیث ہند کی طرف سے اب تک نہ توکوئی پریس ریلیزجاری کی گئی ہے اورنہ ہی کوئی بیان سامنے آیا ہے۔ ضلعی جمعیت سدھارتھ نگراورتلنگانہ کے سکریٹری کی طرف سے مذمتی بیان ضرورآیا ہے۔ حالانکہ مولانا بدرالدین اجمل نے اردومیں پریس ریلیزجاری کرکے معافی مانگ لی ہے اوراسے سبقت لسانی میں غلط اوربے اصل بات کہنے پرافسوس کا اظہارکیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سلفی مسلک پورے ہندوستان میں پھیلا رہا ہے دہشت گردی: مولانا بدرالدین اجمل، مذہبی مسلم رہنماوں کی تنقید کا سامنا
یہ بھی پڑھیں: چوطرفہ تنقید کے بعد سلفی مسلک سے متعلق متنازع بیان پر ممبر پارلیمنٹ مولانا بدر الدین اجمل نے مانگی معافی