لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے ممتازڈگری کالج میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی میٹنگ ختم ہوگئی ہے۔ اس میٹنگ میں ایودھیا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی کی عرضی داخل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نےکہا کہ ہم فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نےکہا کہ ہمیں معلوم ہےکہ ریویوپٹیشن کا حال کیا ہونا ہے، لیکن پھربھی ہمارا یہ حق ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم نہ مسجد کو دے سکتے ہیں اورنہ ہی اس کی جگہ کوئی زمین لے سکتے ہیں۔ مقدمے میں ہمیں ہمارا حق نہیں دیا گیا۔ معاملے میں جمعیۃ علماء ہند ریویوپٹیشن داخل کرے گی۔
پرسنل لاء بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بورڈ کے صدرحضرت مولانا سید رابع حسنی ندوی کی صدارت میں ہوئی۔ اس میٹنگ میں سپریم کورٹ کےایودھیا فیصلے کے 10 نکات پرتبادلہ خیال کیا گیا، جن میں خاص طورپرسپریم کورٹ نے تسلیم کیا ہےکہ 1857 سے 1949 تک بابری مسجد کے تین گنبد والی عمارت اورمسجد کا اندرونی حصہ مسلمانوں کے قبضےاوراستعمال میں رہا ہے۔ آخری نماز16 دسمبر1949 کوپڑھی گئی تھی۔ 22/23 دسمبر، 1949 کی شب بابری مسجد کے بیچ والےگنبد کے نیچےغیرآئینی طریقے سے رام چندرجی کی مورتی رکھ دی گئی اوربیچ والے گنبد کے نیچے کی زمین پرجائے پیدائش (جنم استھان) کے طورپرپوجا کیا جانا ثابت نہیں ہے۔
میٹنگ کے بعد بورڈ کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید قاسم رسول الیاس نےکہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نےطےکیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کےفیصلے پرریویو پٹیشن ( نظرثانی کی عرضی) داخل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ نے ساتھ ہی فیصلہ کیا ہے کہ مسجد کے لئے دی گئی پانچ ایکڑکی زمین منظورنہیں ہے۔
اس سے قبل ایودھیا معاملہ حال ہی میں آئے سپریم کورٹ کے فیصلے خلاف کئی مسلم فریق اپیل کرنا چاہتے ہیں۔ اپیل داخل کئے جانے کی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے مسلم فریقوں نے ہفتہ کوکہا کہ مسلمانوں کوبابری مسجد کے بدلہ کوئی زمین بھی نہیں لینی چاہئے۔ ان فریقوں نےآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی سے ندوۃ العلماء میں ملاقات کے دوران اس خواہش کا اظہارکیا۔ بورڈ کے سکریٹری ظفریاب جیلانی نے بتایا کہ مولانا رحمانی نے اتوار کو ندوہ میں ہی ہونے والی بورڈ کی ورکنگ کمیٹی کی اہم میٹنگ سے پہلے رام جنم بھومی – بابری مسجد معاملہ سے وابستہ مختلف مسلم فریقوں کو ان کی رائے جاننے کیلئے بلایا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ معاملہ کے مدعی محمد عمراورمولانا محفوظ الرحمان کے ساتھ ساتھ دیگرفریق حاجی محبوب ، حاجی اسد اور حسب اللہ عرف بادشاہ نے مولانا رحمانی سے ملاقات کے دوران کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، لہذا اس کے خلاف اپیل کی جانی چاہئے۔ علاوہ ازیں ایک دیگر فریق مصباح الدین نے بھی فون پر بات کرکے یہ رائے ظاہر کی ۔ جیلانی نے بتایا کہ ان فریقوں نے یہ بھی کہا کہ مسلمانوں کو بابری مسجد کے بدلہ میں کوئی زمین نہیں لینی چاہئے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔