اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بابری مسجد تنازع : عدلیہ پر پورا اعتماد ، مگر باہرسمجھوتہ کی بات کرنے والوں کا رویہ افسوسناک : مولانا محمد رحمانی

    مولانا محمد رحمانی مدنی: فائل فوٹو۔

    مولانا محمد رحمانی مدنی: فائل فوٹو۔

    مسجد کے لئے مخصوص کی گئی زمین ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے اس سے متعلق بات چیت سے مسئلہ کو حل کرنے کی بات کرنے والے مفاد پرست اور افسوسناک رویہ کے لوگ ہیں۔ جب مسجد کو منہدم کردیا گیا

    • Share this:
      نئی دہلی : مسجد کے لئے مخصوص کی گئی زمین ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے اس سے متعلق بات چیت سے مسئلہ کو حل کرنے کی بات کرنے والے مفاد پرست اور افسوسناک رویہ کے لوگ ہیں۔ جب مسجد کو منہدم کردیا گیا  تو اب بیٹھ کر بات کرنے کا تصور ہی بے سود ہے ، ہمیں عدلیہ پر پورااعتماد ہے اور اس کا فیصلہ ہمیں منظور ہوگا لیکن مسجد کی زمین پر کسی بھی انداز کا تنازل ممکن ہی نہیں ہے اگر وہاں مسجد نہ بھی تعمیر ہو تو بھی مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ عدلیہ کے احترام میں اس کے فیصلے کوتسلیم کریں۔ لیکن اس زمین کے احترام اور اس جگہ سے دست بردار ہرگز نہ ہوں ، اپنے دلوں میں اس جگہ کا احترام باقی رکھیں۔آج جن لوگوں نے عدالت سے باہر بیٹھنے کی بات کی ہےحقیقت میں ایسے لوگ امت اسلامیہ کے لئے نقصاندہ رہے ہیں۔  ایسے لوگوں کو ان تمام تنظیموں ، اداروں اور عہدوں سے نکال کر باہر کردینا چاہئے جن سے یہ منسلک ہیں اور ایسے لوگوں سے ہمیشہ ہوشیار رہنا چاہئے۔
      ان خیالات کا اظہار ابوالکلام آزاد اسلامک اویکننگ سنٹر، نئی دہلی کے صدر جناب مولانا محمد رحمانی سنابلی مدنی نے سنٹر کی جامع مسجد ابوبکر صدیق، جوگابائی میں خطبۂ جمعہ کے دوران کیا۔ مولانا بابری مسجد  اور ترک صلاۃ کی قباحت سے متعلق تفصیلی گفتگوکررہے تھے۔مولانا اپنے خطاب میں صلوات خمسہ سے متعلق کوتاہی اور ترک صلاۃ کی قباحت پر بھی روشنی ڈالی اور مسلمانوں سے اپیل کی کہ وہ صلوات خمسہ باجماعت کا مکمل اہتمام کریں تاکہ مسجدیں آباد رہیں اور ان پر غلط نگاہیں ڈالنے والے کامیاب نہ ہوسکیں۔ہماری دینی کوتاہیوں کی وجہ سے ہمارے سامنے بڑے بڑے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
      مولانا نے بابری مسجد پر عدلیہ سے باہر بات کرنے کی وکالت کرنے والوں سے یہ سوال بھی کیا کہ کیا مسلمانوں کے مسائل پر ہم نے ایسے لیڈران سے کبھی بات کی ہے؟ گائے کے نام پر  قتل ، فسادات ، مساجد کی توہین اور ان میں شرارتیں اور نہ جانے کتنے ایسے مدّے ہیں جن پر گفتگو کرکے مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے لیکن نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس انداز کی گفتگو کرنے والے صرف مفاد پرست لوگ ہیں۔
      First published: