مدرز ڈے 2023: اپنی زندگی کی سب سےاہم ترین شخصیت ماں کی خدمات کوسلام، کیسےمنائیں مدرزڈے؟

مدرز ڈے تک کتنے دن باقی ہیں؟

مدرز ڈے تک کتنے دن باقی ہیں؟

سال 1914 میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 28 ویں صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو مدرز ڈے کے طور پر منانے کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔ یہ دن ریاستہائے متحدہ میں ایک سرکاری تعطیل بن گیا

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    اپنی زندگی کے سب سے اہم ترین شخصیت کو منانے کے لیے ہم ایک خاص دن صرف ان کے لیے وقف کرتے ہیں، وہ ہیں ہماری ماں اور یہ دن ’مدرز ڈے‘ (Mother's Day) ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔ اس سال ہم اتوار یعنی 14 مئی کو مدرز ڈے 2023 کی تقریبات منائیں گے۔ مدرز ڈے کے موقع پر ایک ماں اور ان کی اولاد کے درمیان بے مثال اور لازوال بندھن کا جشن منایا جاتا ہے۔ یہ دن ہماری زندگیوں میں ان کے خدمات، محبت، تعلق خاطر اور قربانیوں کے لیے وقف ہوتا ہے۔

    مدرز ڈے پر لوگ اپنی ماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ لوگ اس دن کو اپنی ماؤں کے لیے تحفے، پھولوں کے گلدستے اور کھانا تیار کرکے خاص بناتے ہیں۔

    مدرز ڈے کی تاریخ:

    مدرز ڈے کے موقع پر معاشرے میں ماؤں کے کردار کے لیے خوشیاں منائی جاتی ہے۔ یہ مختلف ممالک میں مختلف تاریخوں پر منایا جاتا ہے، لیکن عام طور پر مئی کے دوسرے اتوار کو اس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مدرز ڈے کی تاریخ قدیم زمانے سے ہے، جب یونانی اور رومی مادر دیوی ریا اور سائبیل کے اعزاز میں تہوار مناتے تھے۔

    تاہم مدرز ڈے کا جدید ورژن بیسویں صدی کے اوائل میں امریکہ میں شروع ہوا۔ اس کی شروعات اینا جارویس نے کی تھی، جو اپنی ماں 'این ریوز جارویس' اور تمام ماؤں کو ان کی محنت اور اپنے بچوں کے لیے دی جانے والی قربانیوں کا احترام کرنا چاہتی تھیں۔ انھوں نے اپنی والدہ کی یاد میں قومی تعطیل کی مہم شروع کی، جو 1905 میں انتقال کر گئی تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    سال 1914 میں ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 28 ویں صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو مدرز ڈے کے طور پر منانے کے اعلان پر دستخط کیے تھے۔

    یہ دن ریاستہائے متحدہ میں ایک سرکاری تعطیل بن گیا اور اس نے تیزی سے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کر لی جس میں ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، سنگاپور اور دنیا بھر میں مختلف روایات اور رسوم و رواج کے ساتھ بہت سے ممالک شامل ہیں۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: