اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’مسلم خواتین صرف خاندانی عدالت میں حق خلع کا کرسکتی ہیں استعمال‘ مدراس ہائی کورٹ کا فیصلہ

    درخواست گزار نے وشوا مدن لوچن بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر (2014) میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر انحصار کیا

    درخواست گزار نے وشوا مدن لوچن بمقابلہ یونین آف انڈیا اور دیگر (2014) میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر انحصار کیا

    مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ اس لیے نجی اداروں کی طرف سے جاری کردہ خلع کے سرٹیفکیٹ غلط ہیں۔ خلع بیوی کی جانب سے دی جانے والی طلاق کی صورت ہے جس طرح شوہر حق طلاق کو استعمال کرتا ہے۔ ایک شخص کی طرف سے ایک رٹ پٹیشن پر اپنے فیصلے میں کورٹ نے ان یہ بات کہی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Hyderabad, India
    • Share this:
      مدراس ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ ایک مسلم عورت خلع (بیوی کے ذریعے شروع کی گئی طلاق کی کارروائی) کے ذریعے شادی کو تحلیل کرنے کے اپنے ناقابل تنسیخ حق کو خاندانی عدالت سے رجوع کر کے نہ کہ شریعت کونسل جیسے نجی اداروں سے رجوع کرے۔ کورٹ نے کہا ہے کہ پرائیویٹ باڈیز خلع کے ذریعہ نکاح کو تحلیل یا تصدیق نہیں کرسکتی ہیں۔ وہ عدالتیں یا تنازعات کے ثالث نہیں ہیں۔ ملک کی عدالتوں نے بھی اس طرح کے طرز عمل کی مذمت کی ہے۔

      مدراس ہائی کورٹ نے کہا کہ اس لیے نجی اداروں کی طرف سے جاری کردہ خلع کے سرٹیفکیٹ غلط ہیں۔ خلع بیوی کی جانب سے دی جانے والی طلاق کی صورت ہے جس طرح شوہر حق طلاق کو استعمال کرتا ہے۔ ایک شخص کی طرف سے ایک رٹ پٹیشن پر اپنے فیصلے میں کورٹ نے ان یہ بات کہی ہے۔ اس شخض نے اپنی بیوی کو جاری کردہ خلع سرٹیفکیٹ کو منسوخ کرنے کی استدعا کی تھی، جسٹس سی سراوانن نے شریعت کونسل، تامل ناڈو توحید جماعت کی طرف سے 2017 میں جاری کردہ غیر قانونی سرٹیفکیٹ کو منسوخ کر دیا۔

      فیصلے میں کہا گیا کہ مدراس ہائی کورٹ نے بدر سعید بمقابلہ یونین آف انڈیا 2017 میں عبوری روک لگا دی اور اس معاملے میں جواب دہندگان (قاضیوں) جیسے اداروں کو خلع کے ذریعہ شادی کی تحلیل کی تصدیق کرنے والے سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے روک دیا۔

      اس طرح ایک مسلم عورت مسلم پرسنل لا (شریعت) ایپلی کیشن ایکٹ 1937 کے تحت تسلیم شدہ خلع کے ذریعے خاندانی عدالت سے رجوع کر کے اپنے ناقابل تنسیخ حقوق کا استعمال کرے، لیکن یہ ایک خود ساختہ ادارہ کے سامنے نہیں ہو سکتا۔ شریعت کونسل کی طرف سے جاری کردہ خلع کا سرٹیفکیٹ منسوخ کر دیا جاتا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      ہائی کورٹ نے عرضی گزار اور اس کی بیوی کو ہدایت دی کہ وہ اپنے تنازعات کو حل کرنے کے لیے تامل ناڈو لیگل سروسز اتھارٹی یا فیملی کورٹ سے رجوع کریں۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: