لکھنؤ: ریاستی انفارمیشن کمیشن کے حکم سے مظفرنگر اور اس کے ارد گرد ہوئے فسادات کے بعد لاشوں کو ادھر ادھر کرنے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔ کمیشن نے اس سلسلے میں شاملی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو خاطی پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات جاری کئے ہیں۔
ریاستی انفارمیشن کمشنر حافظ عثمان کے مطابق دہلی کی منگلا ورما نے پبلک انفارمیشن افسر او رپولیس سپرنٹنڈنٹ شاملی کے لساڑھ گاؤں میں 2013 میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں بعض افراد کی ہوئی موت کی معلومات طلب کی تھی۔ فسادات کے دوران کچھ لاشیں مملا رسول پور کاندھلا کے جنگلوں میں ملی تھیں۔ مہلوکین اور ان پولیس افسران و سپاہیوں کے نام سمیت اس معاملے میں کی گئی کارروائی کی معلومات
طلب کی گئی تھی لیکن پولیس نے درخواست گزار کو کوئی اطلاع دستیاب نہیں کرائی۔ درخواست گزار نے آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت ریاستی انفارمیشن کمیشن میں اپیل داخل کرکے اس سلسلے کی اطلاعات طلب کی۔ مسٹر عثمان نے کیس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے پبلک انفارمیشن آفیسر اور پولیس سپرنٹنڈنٹ شاملی کو نوٹس جاری کی اور حکم دیا کہ درخواست گزار کی عرضی کا جواب دیا جائے اور 30 دن کے اندر تمام اطلاعات فراہم کراتے ہوئے کمیشن کو رپورٹ پیش کریں۔
قتل کی اطلاع پر سب انسپکٹر کے کے شرما اور سپاہی هرنند سنگھ، منوج کمار اورا روندر کمار جائے حادثہ پر گئے تھے۔ ان کی طرف سے اس وقت نہ تو کوئی کارروائی کی گئی اور نہ ہی لاشوں کی حفاظت میں کوئی سپاہی تعینات کیا گیا اور اندھیرے کا بہانہ بنا کر صبح آکر کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی، لیکن رات میں ہی لاشیں وہاں سے غائب ہو گئی تھیں۔
ریاستی انفارمیشن کمشنر مسٹر عثمان کے حکم پر پولیس سپرنٹنڈنٹ شاملی نے اس واقعے کی جانچ کرائی جس میں واقعہ کی ابتدائی تحقیقات میں متعلقہ سپاہی مجرم پائے گئے ہیں۔ لاپرواہی بے حسی اور غیر انسانی سلوک کے الزام ان پر کارروائی کی جائے گی۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔