مظفر نگر فسادات : کوال قتل معاملہ میں سبھی سات ملزمین قصواروار قرار ، 8 فروری کوہوگا سزا کا اعلان

مظفر نگر فسادات: کوال قتل معاملہ میں سبھی سات ملزمین قصوار قرار ، 8 فروری کوہوگا سزاکا اعلان

مظفر نگر فسادات: کوال قتل معاملہ میں سبھی سات ملزمین قصوار قرار ، 8 فروری کوہوگا سزاکا اعلان

اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کو ستمبر 2013 میں فسادات کی آگ میں جھونک دینے والے کوال قتل واقعہ میں عدالت نے بدھ کو سات ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے۔

  • UNI
  • Last Updated :
  • Share this:
    اترپردیش کے ضلع مظفر نگر کو ستمبر 2013 میں فسادات کی آگ میں جھونک دینے والے کوال قتل واقعہ میں عدالت نے بدھ کو سات ملزمین کو قصوروار قرار دیا ہے۔ اس ضمن میں عدالت 8 فروری کو سزا سنائے گی۔پراسیکیوشن کے مطابق 27 اگست 2013 کو کوال گاؤں میں موٹر سائیکل اور سائیکل کے ٹکرانے کے بعد معمولی کہا سنی کی وجہ سے کچھ لوگوں نے سچن اور اس کے بھائی گورو کو پیٹ پیٹ کر قتل کردیا تھا۔
    گور و کے والد رویندر سنگھ نے اس ضمن میں جانسٹھ کوتوالی میں مزمل، مجسم، فرقان، ندیم اور جہانگیر کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ بعد میں گواہوں کے بیان کی بنیاد پر عدالت نے افضال اور اقبال کو بھی اس معاملے میں طلب کیا تھا۔
    اس مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج-7 (اے ڈی جی ) ہمانشو بھٹانگر نے دونوں فریق کو سننے و گواہ و ثبوت کی بنیاد پر مزمل، مجسم، فرقان، جہانگیر، ندیم، افضال اور اقبال کو دفعہ 147، 148، 302،149،506، کے تحت قتل کا قصوار قراردیا ۔ عدالت ان کی سزاکا اعلان 8 فروری کو کرےگی۔
    مقدمہ کی سماعت کے دوران مجسم، فرقان ، جہانگیر اور ندیم کو جیل سے لایا گیا تھا۔ جبکہ ضمانت پر رہا چل رہے افضال و اقبال بذات خود عدالت میں حاضر ہوئے تھے۔ اس معاملے کا ایک ملزم مزمل اس وقت بلند شہر جیل میں قید ہے، جو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر عدالت میں حاضر نہیں ہوسکا۔ مزمل کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ عدالت کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
    اس معاملہ کی سماعت کے دوران سبھی ملزموں کو سخت سیکورٹی کے درمیان عدالت میں پیش کیا گیا اور فیصلہ سننے کے بعد انہیں دوبارہ جیل میں بھیج دیا گیا۔ پراسیکیوشن کی جانب سے انجم خان، جیتندر تیاگی اور آشیش تیاگی نے 10 گواہوں کو پیش کرتے ہوئے اپنے ثبوت دئے۔
    قابل ذکر ہے کہ تقریبا ساڑھے پانچ سال قبل 27 اگست کو کوال قتل معاملہ کے بعد مظفر نگر اور شاملی میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔ اس میں 60 سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی تھی اور سیکڑوں خاندان بے گھر ہو گئے تھے۔
    First published: