مظفرنگر فسادات : اعظم خاں کو کلین چٹ ، نیوز چینل کا اسٹنگ فرضی ، میڈیا کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش

لکھنو : یوپی اسمبلی کی تفتیشی کمیٹی نے مظفرنگر فسادات سے وابستہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن کو فرضی قرار دیتے ہوئے متعدد رپورٹروں اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ سے یوپی کے کابینی وزیر اعظم خان کو بڑی راحت ملی ہے۔

لکھنو : یوپی اسمبلی کی تفتیشی کمیٹی نے مظفرنگر فسادات سے وابستہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن کو فرضی قرار دیتے ہوئے متعدد رپورٹروں اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ سے یوپی کے کابینی وزیر اعظم خان کو بڑی راحت ملی ہے۔

لکھنو : یوپی اسمبلی کی تفتیشی کمیٹی نے مظفرنگر فسادات سے وابستہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن کو فرضی قرار دیتے ہوئے متعدد رپورٹروں اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ سے یوپی کے کابینی وزیر اعظم خان کو بڑی راحت ملی ہے۔

  • Pradesh18
  • Last Updated :
  • Share this:

    لکھنو : یوپی اسمبلی کی تفتیشی کمیٹی نے مظفرنگر فسادات سے وابستہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل کے اسٹنگ آپریشن کو فرضی قرار دیتے ہوئے متعدد رپورٹروں اور صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ تفتیشی کمیٹی کی رپورٹ سے یوپی کے کابینی وزیر اعظم خان کو بڑی راحت ملی ہے۔


    سماجوادی پارٹی کے ممبر اسمبلی ستیش کمار نگم کی صدارت میں سات اراکین پر مشتمل کمیٹی نے اسمبلی میں 350 صفحات کی جانچ رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں کمیٹی نے کہا کہ 17-18 ستمبر 2013 کو نیوز چینل کا اسٹنگ آپریشن فرضی تھا۔


    قابل ذکر ہے کہ ایک پرائیویٹ نیوز چینل پر دکھائے گئے اسٹنگ آپریشن میں یوپی کے وزیر اعظم خان کے دباؤ میں متعدد مشتبہ افراد کو چھوڑے جانے اور ایف آئی آر کو تبدیل کئے جانے کا دعوی کیا گیا تھا ۔


    اسٹنگ آپریشن میں دکھایا گیا تھا کہ فسادات کے مشتبہ افراد کو سیاسی دباؤ کی وجہ سے چھوڑ دیا گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں اعظم خان کے دباؤ کی وجہ سے ہی اس وقت کے ڈی ایم کو مشتبہ افراد کی تلاشی کی وجہ سے ٹرانسفر کر دیا گیا تھا اور ایف آئی آر بھی بدلی گئی۔


    اسٹنگ میں یہ بھی دکھایا گیا تھا کہ اعظم نے اہلکاروں کو فون کر کے مشتبہ افراد کو رہا کرنے کیلئے کہا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ جو ہو رہا ہے ہونے دو۔

    First published: