لکھنؤ: مظفر نگر کے انسانیت سوز فسادات کی جانچ کرنے والے عدالتی کمیشن نے لیڈروں کے رول پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے فسادات کے لئے مقامی انتظامیہ اور خفیہ ایجنسیاںکو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ ستمبر 2013 میں ہوئے ان فسادات میں 68 افراد ہلاک ہوئے اور پچا س ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوگئے تھے۔ فسادات کی تفصیلی جانچ کے لئے ریاستی حکومت نے جسٹس (ر)وشنو سہائے کی صدارت میں ایک رکنی کمیشن تشکیل دی تھی۔
اسمبلی میں پیش کی گئی کمیشن کی رپورٹ میں اکھلیش یادو سرکار کو کلین چٹ دی گئی ہے اور فسادات کے لئے سیاست دانوں کے رول پر بھی کچھ کہنے سے گریز کیا گیاہے۔ لیکن مقامی انتظامیہ اور خفیہ تنظیموں پر اس کی ذمہ داری تھوپی گئی ہے۔
کمیشن نے یہاں کے اس وقت کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ سبھاش چند دوبے اور مقامی اطلاعاتی اکائی (ایل آئی یو)کے انسپکٹر پربل پرتاپ سنگھ کو براہ راست ذمہ دار ٹھہرایا ہے جبکہ ضلع مجسٹریٹ کوشل راج شرما کے رول کا جائزہ لینے کی ضرورت بتائی گئی ہے۔رپورٹ کے ساتھ ہی حکومت نے ایوان میں کارروائی رپورٹ بھی پیش کی ہے۔ایوان میں پیش رپورٹ کے مطابق خفیہ ایجنسیاں فسادات سے قبل ٹھیک ٹھیک اطلاعات فراہم نہیں کرسکیں اور فسادات سے قبل ہوئی مہا پنچایت کے بارے میں اطلاعات فراہم کرنے میں ناکام رہیں۔ حکومت نے کارروائی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس وقت کے سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ اور ایل آئی یو انسپکٹر کے خلاف پہلے ہی محکمہ جاتی جانچ کے احکامات دے دیئے گئے ہیں۔
بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم اور 229 لوگوں کے خلاف دنگوں کی فوٹیج یو ٹیوب پر ڈالنے کی جانچ چل رہی ہے۔اس لئے سرکار نے ایل ٹی آر میں ا ن کا کوئی ذکر نہیں کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزمان کے خلاف پہلے ہی ایف آئی آر درج ہے اس لئے نئی رپورٹ درج کرانے کی ضرورت کو غیر ضروری بتایا گیا ہے۔ 30 اگست 2013 کو مسلمانوں کی پنچایت بلانے کے لئے سابق ایم پی قادر رانا، نور سلیم رانا، راشد صدیقی، احسان قریشی اور دیگر کے خلاف بھی ایف آئی آر درج ہے۔اس لئے اے ٹی آر میں ان کے خلاف کارروائی کی ضرورت نہیں بتائی گئی ہے۔
اسی طرح 7 ستمبر 2013 کو ہوئی ہندوؤں کی پنچایت کی ویڈیو کی ریکارڈنگ نہ ہونے کی وجہ سے مبینہ نفرت انگیز تقریروں کے بارے میں صحیح علم نہیں ہے۔حالانکہ ان تقریروں کو بھی فسادات کا ایک سبب بتایا گیا ہے۔ عدالتی جانچ رپورٹ میں خفیہ ایجنسیوں کو کٹہرے میں کھڑا کرتے ہوئے کہاگیا ہے کہ پنچایتوں میں آنے والی بھیڑ کا اندازہ لگانے میں وہ ناکام رہیں۔کمیشن میں دنگوں کے معاملے میں میڈیا کے رول پربھی انگلی اٹھائی ہے اور کہا ہے کہ تصویروں کے ساتھ ان دنگوں کی رپورٹنگ بھی فسادات بڑھنے کی وجہ بنی۔
کمیشن کے مطابق میڈیا نے اپنی سماجی ذمہ داری بھی انجام نہیں دی اور اس کی رپورٹنگ کی وجہ سے فسادات مظفر نگر سے پھیل کر قریب کے اضلا ع شاملی، باغپت، میرٹھ اور سہارنپور تک جا پہنچے۔ حالانکہ کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کسی اخبار یا چینل کا ذکر نہیں کیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔