اپنا ضلع منتخب کریں۔

    National Education Day 2021: مولانا ابوالکلام آزاد کےیوم پیدائش پر کیوں منایا جاتا ہے قومی یوم تعلیم؟ جانیے تفصیل

    مولانا ابوالکلام آزاد نے آزاد ہندوستان میں جدید تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی۔ جن میں آئی آئی ٹی کھڑگپور (IIT Kharagpur)، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC)، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (ICCR)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور اور کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (CSIR) سمیت کئی ادارے قابل ذکر ہے۔

    مولانا ابوالکلام آزاد نے آزاد ہندوستان میں جدید تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی۔ جن میں آئی آئی ٹی کھڑگپور (IIT Kharagpur)، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC)، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (ICCR)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور اور کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (CSIR) سمیت کئی ادارے قابل ذکر ہے۔

    مولانا ابوالکلام آزاد نے آزاد ہندوستان میں جدید تعلیمی اداروں کی بنیاد رکھی۔ جن میں آئی آئی ٹی کھڑگپور (IIT Kharagpur)، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC)، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (ICCR)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور اور کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (CSIR) سمیت کئی ادارے قابل ذکر ہے۔

    • Share this:
      قومی یوم تعلیم (National Education Day) ہر سال 11 نومبر کو ہندوستان کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد (Maulana Abul Kalam Azad) کے یوم پیدائش کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ انہوں نے پنڈت جواہر لال نہرو (Pandit Jawaharlal Nehru) کی حکومت کے دوران پہلے وزیر تعلیم کے طور پر 1947 سے 1958 کے درمیان قوم کی خدمت انجام دی۔ وہ ایک مصلح، مجاہد آزادی، ممتاز عالم اور ایک نامور ماہر تعلیم تھے جو تعلیم کے ذریعے قوم کی تعمیرِ نو کے لیے پرعزم تھے۔
      وزارت برائے انسانی وسائل کی ترقی (MHRD) نے 11 ستمبر 2008 کو قومی یوم تعلیم کے طور پر منانے کا اعلان کیا تھا۔ پہلے قومی یوم تعلیم کا افتتاح 11 نومبر 2008 کو اس وقت کی صدر ہند پرتیبھا پاٹل (Pratibha Patil) نے وگیان بھون میں کیا تھا۔


      مولانا آزاد کی پیدائش 11 نومبر 1888 کو ہوئی تھی۔ وہ آزاد ہندوستان میں تعلیم کے کلیدی معمار کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ یہ دن ملک کی تعمیر، ادارہ سازی اور تعلیم کے میدان میں مولانا آزاد کی مثالی خدمات کو یاد کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ وہ کہتے تھے کہ ’’اسکول وہ تجربہ گاہیں ہیں جو ملک کے مستقبل کے شہری پیدا کرتی ہیں‘‘۔
      مورخین کے مطابق انھوں نے اعلیٰ تعلیم، تکنیکی اور سائنسی تحقیق اور عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ علم پر مبنی جدید اداروں کی بنیاد رکھی۔ مرحوم وزیر تعلیم نے مشرقی علوم و ادب میں تحقیق کو بھی فروغ دیا۔ انہوں نے فنون لطیفہ کو ترقی دینے اور ہندوستان میں سماجی، مذہبی اور ثقافتی روابط پیدا کرنے کے لیے تین اکیڈمیاں بھی قائم کیں۔ جس میں للت کلا اکیڈمی (Lalit Kala Academy)، سنگیت ناٹک اکیڈمی (Sangeet Natak Academy) اور ساہتیہ اکیڈمی (Sahitya Academy) قابل ذکر ہے۔ یہی نہیں بلکہ انہوں نے خواتین کے لیے تعلیم اور 14 سال تک کے بچوں کے لیے مفت اور لازمی پرائمری تعلیم کی بھی وکالت کی۔

      آئی آئی ٹی کھڑگپور (IIT Kharagpur)، یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (UGC)، انڈین کونسل فار کلچرل ریلیشنز (ICCR)، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور اور کونسل آف سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (CSIR) سمیت کئی ادارے انھوں نے ہی قائم کیے تھے۔ ان کا انتقال 22 فروری 1958 کو 69 سال کی عمر میں ہوا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: