اپنا ضلع منتخب کریں۔

    ’کوئی تعصب نہیں، قومی اہمیت کے کیسس NIA کے حوالے، وزارت داخلہ کی پارلیمنٹ میں وضاحت

    منشیات کے اسمگلروں اور ہندوستان اور بیرون ملک مقیم اسمگلروں کے درمیان گٹھ جوڑ کا پتہ چلا ہے۔

    منشیات کے اسمگلروں اور ہندوستان اور بیرون ملک مقیم اسمگلروں کے درمیان گٹھ جوڑ کا پتہ چلا ہے۔

    ایک اور جواب میں ایم ایچ اے نے کہا کہ سزا سنائے جانے کی شرح بہت زیادہ ہے اور ایجنسی 2019 سے دہشت گرد غنڈوں سے متعلق معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایم ایچ اے نے کہا کہ این آئی اے 11 کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi, India
    • Share this:
      وزارت داخلہ (MHA) نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی (NIA) گیارہ کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے، جن میں دہشت گردوں، منشیات کے اسمگلروں، ہندوستان اور بیرون ملک مقیم اسمگلروں کے درمیان گٹھ جوڑ پایا گیا ہے۔ وزارت نے اس الزام کا جواب دیتے ہوئے کہ ایسا کہا جارہا ہے کہ این آئی اے بعض کمیونٹیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، جب کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔ قومی اور بین الاقوامی اہمیت کے حامل کیس بغیر کسی تعصب کے این آئی اے کو سونپے جاتے ہیں۔

      وزارت نے کہا کہ قومی تحقیقاتی ایجنسی کو ہندوستان کی خودمختاری، سلامتی، سالمیت، ریاست کی سلامتی، غیر ملکی ریاستوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات، بین الاقوامی معاہدوں سے متعلق معاملات وغیرہ کو متاثر کرنے والے سنگین نوعیت کے جرائم کی تحقیقات اور مقدمہ چلانے کا حکم دیا گیا ہے، جیسا کہ اس کے شیڈول میں بیان کیا گیا ہے۔

      قومی اور بین الاقوامی مضمرات سمیت کشش ثقل کے معاملات بغیر کسی تعصب کے این آئی اے کو سونپے جاتے ہیں۔ این آئی اے کی تحقیقات میں شفافیت اور شفافیت اس حقیقت سے عیاں ہے کہ سال 2019 سے 2022 (15.12.2022 ) تک 67 مقدمات میں فیصلہ سنایا گیا ہے، جن میں سے 65 مقدمات میں سزا سنائی گئی ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 

      ایک اور جواب میں ایم ایچ اے نے کہا کہ سزا سنائے جانے کی شرح بہت زیادہ ہے اور ایجنسی 2019 سے دہشت گرد غنڈوں سے متعلق معاملات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ ایم ایچ اے نے کہا کہ این آئی اے 11 کیسوں کی تحقیقات کر رہی ہے جس میں دہشت گردوں، منشیات کے اسمگلروں اور ہندوستان اور بیرون ملک مقیم اسمگلروں کے درمیان گٹھ جوڑ کا پتہ چلا ہے۔

      وزارت نے یہ بھی کہا کہ ان 11 کیسو میں کل 112 ملزمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 10 کیسوں میں 115 ملزمان کے خلاف پرچے درج کرائے گئے ہیں۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: