کسی بھی نئی ریاست کی تشکیل کیلئے حکومت کے زیر غور کوئی تجویز نہیں، یہ کی گئی وضاحت
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ مختلف فورمز و تنظیموں سے تجاویز و درخواستیں حکومت کو موصول ہوتی ہیں جن میں نئی ریاستوں کے قیام کی درخواست کی جاتی ہے۔ تاہم فی الحال حکومت کے ساتھ کسی بھی نئی ریاست کے قیام کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔
لوک سبھا میں بتایا گیا کہ کسی بھی نئی ریاست کے قیام کے لیے مرکزی حکومت کے زیر غور کوئی تجویز نہیں ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے یہ بات ایک تحریری سوال کا جواب دیتے ہوئے کہی کہ آیا حکومت کو بندیل کھنڈ ریاست کی تشکیل کے لیے کوئی تجویز موصول ہوئی ہے۔
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے کہا کہ مختلف فورمز و تنظیموں سے تجاویز و درخواستیں حکومت کو موصول ہوتی ہیں جن میں نئی ریاستوں کے قیام کی درخواست کی جاتی ہے۔ تاہم فی الحال حکومت کے ساتھ کسی بھی نئی ریاست کے قیام کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔ سابق میں بھی مرکزی وزارت داخلہ نے بدھ کو پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ جموں وکشمیر کو صحیح وقت آنے پر ریاست کا درجہ دے دیا جائے گا۔ملک کے وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے (Nityanand Rai) نے کانگریس رکن پارلیمنٹ وویک تنخا (Vivek Tankha) کے ایک سوال کے جواب میں یہ تحریری جانکاری دی تھی۔ تنخا نے پوچھا تھا کہ کیا جموں وکشمیر اور لداخ کو ریاست کا درجہ دیئے جانے کا کوئی خاکہ ہے؟ تنخا نے یہ بھی پوچھا تھا کہ ان دونوں مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں الیکشن کب تک ہوں گے؟
گزشتہ اکتوبر ماہ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے سری نگر میں کہا تھا کہ حد بندی کا عمل اور پھر انتخابات کے بعد جموں وکشمیر کو ریاست کا درجہ (Jammu-Kashmir Statehood) دیا جاسکتا ہے۔ اس سے پہلے نیشنل کانفرنس چیف فاروق عبداللہ نے کہا تھا کہ حکومت نے حد بندی کو لےکر اپنا وعدہ توڑا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جموں وکشمیر حد بندی کمیشن کا وقت 6 مارچ کے بعد نہیں بڑھایا جائے گا۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔