اب الہٰ آباد کے وکلا نے جے این یو حامی مظاہرین کی پٹائی کی، انہیں پاکستانی کہا
الٰہ آباد۔ دہلی کے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں وکلا کے ہاتھوں صحافیوں اور جے این یو کے طلبہ کی پٹائی کے واقعہ کو لوگ ابھی بھول بھی نہیں پائے تھے کہ اترپردیش کے الٰہ آباد میں بھی وکیلوں نے ایک کورٹ کے احاطہ میں احتجاج کاروں کی بری طرح سے پٹائی کر دی۔
- Pradesh18
- Last Updated: Feb 25, 2016 09:09 PM IST

الٰہ آباد۔ دہلی کے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں وکلا کے ہاتھوں صحافیوں اور جے این یو کے طلبہ کی پٹائی کے واقعہ کو لوگ ابھی بھول بھی نہیں پائے تھے کہ اترپردیش کے الٰہ آباد میں بھی وکیلوں نے ایک کورٹ کے احاطہ میں احتجاج کاروں کی بری طرح سے پٹائی کر دی۔
الٰہ آباد۔ دہلی کے پٹیالہ ہاوس کورٹ میں وکلا کے ہاتھوں صحافیوں اور جے این یو کے طلبہ کی پٹائی کے واقعہ کو لوگ ابھی بھول بھی نہیں پائے تھے کہ اترپردیش کے الٰہ آباد میں بھی وکیلوں نے ایک کورٹ کے احاطہ میں احتجاج کاروں کی بری طرح سے پٹائی کر دی۔ ان مظاہرین نے جے این یو میں اظہار رائے کی آزادی اور حیدرآباد یونیورسٹی کے روہت ویمولا کی حمایت میں ایک مارچ نکالا تھا۔
جمعرات کو دوپہر بعد وکلا کے ایک گروپ کے ذریعہ کئے گئے حملہ میں کم از کم ایک درجن مظاہرین زخمی ہو گئے۔ بایاں محاذ کی چھ تنظیموں کے تقریباً چالیس کارکنان کورٹ کے احاطہ میں جمع ہوئے کہ اسی دوران وکیلوں نے انہیں عدالت سے باہر جانے کو کہا۔ اس وقت وکیلوں نے انہیں کچھ نہیں کہا اور وہاں سے چلے گئے۔ پھر تھوڑی ہی دیر بعد دس سے بارہ وکیل ایک ساتھ آئے اور ان پر حملہ کردیا۔ وکیلوں نے ان مظاہرین کی بری طرح سے پٹائی کی اور انہیں پاکستانی کہا۔
الٰہ آباد سے فون پر پردیش ۱۸ انگلش سے بات کرتے ہوئے اتپلا شکلا نامی ایک احتجاج کار نے کہا کہ وکیلوں نے انہیں گالی دی، انہیں پاکستانی کہا اور پھر ان پر حملہ کر دیا۔ اتپلا نے کہا کہ حملہ آور وکیلوں نے کہا کہ ان مظاہرین سے صرف تشدد ہی سے نمٹا جانا چاہئے۔