پاسپورٹ آفیسر نے کہا، نکاح نامہ میں مسلم اور درخواست میں ہندو ہونے پر اٹھائے تھے سوال
لکھنئو کے گومتی نگر واقع پاسپورٹ دفتر میں ایک ہندو۔ مسلم شادی شدہ جوڑے کو مذہب تبدیلی کے نام پر مبینہ طور پر بے عزت کرنے والے پاسپورٹ آفیسر وکاس مشرا نے اپنے اوپر لگے سبھی الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jun 21, 2018 05:30 PM IST

پاسپورٹ آفیسر وکاس مشرا
لکھنئو کے گومتی نگر واقع پاسپورٹ دفتر میں ایک ہندو۔ مسلم شادی شدہ جوڑے کو تبدیلی مذہب کے نام پر مبینہ طور پر بے عزت کرنے والے پاسپورٹ آفیسر وکاس مشرا نے اپنے اوپر لگے سبھی الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد انس صدیقی اور ان کی اہلیہ تنوی سیٹھ نے غلط الزامات لگائے ہیں۔ وکاس مشرا نے کہا کہ انہوں نے تنوی سیٹھ کے نکاح نامہ میں مسلم اور عرضی میں ہندو ہونے پر سوال اٹھائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تنوی سے ان کے نکاح نامہ میں لکھے نام شاديہ انس کا ہی استعمال کرنے کو کہا تھا جس کے لئے انہوں نے انکار کر دیا۔ وکاس مشرا کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کی تصدیق کرنی پڑتی ہے کہ کوئی بھی شخص پاسپورٹ کے لئے اپنا نام تو نہیں بدل رہا ہے۔
ادھر معاملہ میڈیا میں آنے کے بعد تنوی کے ذریعہ وزیر خارجہ اور پی ایم او کو ٹویٹ کئے جانے کے بعد وکاس مشرا پر کارروائی کرتے ہوئے ان کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ معاملہ میں جانچ کا فرمان بھی صادر کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انس اور تنوی کو پاسپورٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
کیا ہے پورا معاملہ؟
اطلاعات کے مطابق محمد انس صدیقی نے سال 2007 میں لکھنئو میں تنوی سیٹھ کے ساتھ شادی کی اور اپنی اہلیہ کے پاسپورٹ کیلئے درخواست دی تھی ۔ 20 جون کو لکھنئو کے پاسپورٹ آفس میں ان کا اپوائنٹمنٹ تھا۔ بتایا جارہا ہے کہ جوڑے نے انٹرویو اسٹیج اے اور بی کلیئر کرلیا تھا ، مگر سی اسٹیج میں پوچھے گئے سوالوں کو لے کر پریشانی ہوگئی ۔