اپنا ضلع منتخب کریں۔

    نائب صدر انتخابات وینکیا نائیڈو بمقابلہ گوپال کرشن گاندھی: ووٹنگ جاری

    گوپال کرشن گاندھی اور وینکیا نائیڈو

    گوپال کرشن گاندھی اور وینکیا نائیڈو

    نئی دہلی۔ ملک کے دوسرے سب سے اعلی آئینی عہدہ نائب صدر کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل آج 10 بجے شروع ہو گیا جو شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      نئی دہلی۔  ملک کے دوسرے سب سے اعلی آئینی عہدہ نائب صدر کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل آج 10 بجے شروع ہو گیا جو شام پانچ بجے تک جاری رہے گا۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے کمرہ نمبر 62 کو پولنگ کا کمرہ بنایا گیا ہے اور سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ووٹوں کی گنتی شام سات بجے شروع ہوگی اور چند گھنٹے میں نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اس الیکشن میں قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) کے امیدوار ایم وینکیا نائیڈو کا مقابلہ 18 اپوزیشن پارٹیوں کے امیدوار گوپال كرشن گاندھی سے ہے۔ مسٹر نائیڈو طویل عرصے سے بھارتیہ جنتا پارٹی سے منسلک رہے ہیں اور مرکز میں وزیر اور بی جے پی کے صدر بھی رہے ہیں جبکہ مسٹر گاندھی مغربی بنگال کے گورنر رہ چکے ہیں اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کے پوتے ہیں۔


      واضح رہے کہ ووٹنگ کے لئے اراکین کو ایک خاص قسم کا قلم دیا جاتا ہے اور اگر کسی رکن نے کسی دوسرے قلم سے ووٹنگ کرد ی تو اسے منسوخ کر دیا جاتا ہے۔ صدارتی انتخابات کی طرح نائب صدر کے انتخاب میں خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے اس میں بھی پارٹیوں
      کی جانب سے اس کے اراکین کو وہپ جاری نہیں کیا جا سکتا۔ پہلی منزل کے کوریڈور میں اس کمرے کے سامنے سفید اسکرین لگائے گئے ہیں اور وہاں سخت سیکورٹی کی تعیناتی کی گئی ہے۔ کمرے کے اندر بھی ووٹنگ کا کافی اہتمام ہے اور بیلٹ باکس رکھے گئے ہیں۔ صدارتی انتخابات کی طرح ووٹنگ میں وی وی آئی پی ارکان کے حصہ لینے کی وجہ سے سیکورٹی کا نظام کافی سخت کر دیا گیا ہے۔


      اس انتخاب میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے منتخب اور نامزد رکن ووٹ ڈالتے ہیں اور یہ انتخابات متناسب نمائندگی کے نظام کی بنیاد پر خفیہ بیلٹ سے ہوتا ہے۔ نائب صدر کے انتخابات میں اسمبلیوں کے رکن ووٹنگ میں حصہ نہیں لیتے ہیں جبکہ صدارتی انتخابات میں قانون ساز کونسل کے رکن ووٹر ہوتے ہیں۔ نائب صدر کے انتخابات میں رکن نوٹا یعنی کسی کو بھی ووٹ نہیں دینے کے اختیارات کا بھی استعمال کر سکیں گے۔ کچھ اپوزیشن جماعتوں نے اسے لے کر الیکشن کمیشن سے اپنی مخالفت درج کرائی تھی۔ اگرچہ سپریم کورٹ نے اس الیکشن میں نوٹا کے اختیارات کے استعمال پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ لوک سبھا میں 545 اور راجیہ سبھا میں 245 ارکان کے ساتھ کل 790 رکن ہیں۔ کل ووٹوں میں سے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔ انتخابات میں مسٹر نائیڈو کا پلڑا بھاری مانا جا رہا ہے کیونکہ لوک سبھا کے 545 ارکان میں سے 338 قومی جمہوری اتحاد کے ہیں جن میں سے 282 اکیلے بی جے پی کے ہیں۔ اگرچہ راجیہ سبھا میں 59 ارکان کے ساتھ کانگریس سب سے بڑی پارٹی ہے، جبکہ اعلی ایوان میں بی جے پی کے 56 ارکان ہیں۔ اپوزیشن کے لئے راحت کی بات یہ ہے کہ صدارتی انتخابات میں این ڈی اے کے حق میں ووٹ دینے والے بیجو جنتا دل اور جنتا دل یونائیٹیڈ نے نائب صدر کے انتخابات میں مسٹر گاندھی کی حمایت کرنے کی بات کہی ہے۔





      جے ڈی یو اگرچہ بہار میں مهاگٹھ بندھن سے ناطہ توڑ کراین ڈی اے میں شامل ہو گئی ہے لیکن اس نے صاف کر دیا ہے کہ وہ مسٹر گاندھی کو ہی ووٹ دے گی۔ موجودہ نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری کی مدت 10 اگست کو پوری ہو رہی ہے۔ وہ مسلسل دو مدت سے اس عہدے پر ہیں۔ نئے نائب صدر 11 اگست کو اپنا عہدہ سنبھالیں گے۔

      First published: