پونچھ حملہ: قریب 30 لوگوں کو حراست میں لیا گیا، ہائی الرٹ کے درمیان دہشت گردوں کی تلاش جاری

پونچھ حملہ: قریب 30 لوگوں کو حراست میں لیا گیا

پونچھ حملہ: قریب 30 لوگوں کو حراست میں لیا گیا

حکام نے بتایا کہ فوجی ٹرک پر گھات لگا کر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے اسٹیل کور کی گولیوں کا استعمال کیا جو آرمر شیلڈ میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور فوجیوں کے اسلحہ لیکر فرار ہوگئے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Jammu, India
  • Share this:
    جموں: جموں و کشمیر کے پونچھ میں فوج کے ایک ٹرک پر گھات لگا کر حملہ کرنے میں ملوث دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے فوج کی طرف سے بڑے پیمانے پر تلاشی مہم شروع کی گئی ہے اور اب تک تقریباً 30 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ حکام نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ اس حملے میں فوج کے پانچ جوان شہید ہوئے تھے۔ فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اوپیندر دویدی نے اتوار کو کہا کہ جموں و کشمیر کے پونچھ ضلع کے بھاٹا دھریاں علاقے میں گذشتہ جمعرات کو فوج کے ٹرک پر ہوئے مہلک حملے کے ذمہ دار دہشت گردوں کے خلاف ضروری کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، حملے کے بعد، اتوار کو قومی شاہراہ کا جموں پونچھ حصہ گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا۔

    فوج کے شمالی کمان نے اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے لیفٹیننٹ دویدی کے ادھم پور کے 'کمانڈ اسپتال' کے دورے کی تفصیلات شیئر کیں، جہاں انہوں نے دہشت گردانہ حملے میں زخمی ہونے والے جوان سے بات چیت کی۔ اس ٹوئٹ کے ساتھ دو تصاویر بھی شیئر کی گئیں۔ آرمی ٹرک پر حملے میں 5 فوجی شہید جب کہ ایک فوجی زخمی ہوا۔ حملے کے وقت ٹرک افطاری کے لیے قریبی گاؤں میں کھانے پینے کی اشیاء لے جا رہا تھا۔ فوج کی شمالی کمان کے کمانڈر نے ہفتہ کو جائے حادثہ کا دورہ کیا تھا۔

    کیرلا میں کھلے گا ہندوستان کا پہلا ’ڈیجیٹل سائنس پارک‘، وزیراعظم مودی رکھیں گے سنگ بنیاد

    ’کسی کا بھائی کسی کی جان‘ فلم کے باکس آفس کلیکشن سے خوش ہوئے سلمان خان، فینس کے لیے شیئر کیا اسپیشل پوسٹ

    بھاٹا دھریاں ایک جنگلاتی علاقہ ہے اور دہشت گردوں کے لیے کنٹرول لائن کے اس پار سے دراندازی کے لیے ایک ترجیحی علاقہ ہے کیونکہ یہ علاقہ گھنے جنگلات اور غاروں سے گھرا ہوا ہے اور اسی وجہ سے ان کے لیے سازگار ہے۔ دویدی نے سرحدی علاقوں کی سیکورٹی اور دہشت گردوں کو ختم کرنے کے آپریشن کا جائزہ لیا۔ شمالی کمان نے ٹوئٹ کیا کہ دویدی کو اب تک کی گئی کارروائی کے بارے میں مطلع کیا گیا اور فوجیوں سے کہا کہ وہ اپنے عزم پر قائم رہیں۔

    حکام نے بتایا کہ ہائی الرٹ کے درمیان پونچھ اور راجوری سرحدی اضلاع میں تلاشی مہم جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ راجوری پونچھ شاہراہ پر جمعرات کی شام سے ٹریفک میں خلل پڑا تھا جسے اتوار کی صبح بحال کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ان سرحدی اضلاع کو جموں سے جوڑنے والی اس شاہراہ پر سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ٹریفک کو دوسرے راستوں پر موڑ دیا گیا ہے۔ حملے کی جگہ سے گزرنے والے لوگوں نے بتایا کہ انہوں نے بارڈر روڈز آرگنائزیشن (BRO) کے لگائے گئے سائن بورڈ پر گولیوں کے تین نشان دیکھے اور اس حصے میں سڑک پر پھل اور سبزیاں پھیلی ہوئی تھیں۔

    حکام نے بتایا کہ اب تک 30 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جن لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں پونچھ کے دیگوار کے رہنے والے دو جوڑے اقبال اور اس کی بیوی مدیفہ اور سلمان دین اور اس کی بیوی راشدہ شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کیس کی تفتیش جاری ہے۔ قابل ذکر ہے کہ حملے میں مارے گئے فوجی راشٹریہ رائفلز میں تھے اور انسداد دہشت گردی آپریشنز کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

    ذرائع نے پہلے بتایا تھا کہ شبہ ہے کہ یہ حملہ تین سے چار دہشت گردوں کے گروپ نے مشترکہ طور پر انجام دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر دہشت گردوں نے راجوری اور پونچھ میں ایک سال سے زیادہ عرصہ گزارا تھا اور انہیں علاقے کی مکمل معلومات تھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جموں و کشمیر غزنوی فورس (جے کے جی ایف) علاقے میں سرگرم ہے اور اس کا کمانڈر رفیق احمد عرف رفیق نائی اس علاقے کا رہائشی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس وقت علاقے میں تین سے چار دہشت گرد سرگرم ہیں۔

    حکام نے بتایا کہ فوجی ٹرک پر گھات لگا کر حملہ کرنے والے دہشت گردوں نے اسٹیل کور کی گولیوں کا استعمال کیا جو آرمر شیلڈ میں گھسنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور فوجیوں کے اسلحہ لیکر فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک 'سنائپر' نے ٹرک کو سامنے سے نشانہ بنایا، جب کہ دوسرے دہشت گردوں نے دوسری طرف سے فائرنگ کی اور دستی بم پھینکے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ مختلف ایجنسیوں کے ماہرین بشمول نیشنل سیکورٹی گارڈ (این ایس جی) اور نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے مہلک حملے کی درست تصویر حاصل کرنے کے لئے گذشتہ دو دنوں میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے۔

    دریں اثنا، گجر اور بکروال برادریوں کے ارکان نے اتوار کو اکھنور سیکٹر میں واقع آرمی یونٹ سے ملاقات کی اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ محمد اکرم نے کمیونٹی کے 113 رکنی وفد کی قیادت کرتے ہوئے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے سرحد پار سے پھیلائی جا رہی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے فوج کو  کھلی چھوٹ دینے کی اپیل کی۔

    اکرم نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم 25 سال قبل تحصیل بانہال سے رامبن ضلع کے اکھنور میں اس وقت آئے تھے جب عسکریت پسندی اپنے عروج پر تھی اور پھر فوج نے ہماری مدد کی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ ہمیں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہم جوانوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ہماری برادری اپنے فوجیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کی طرف سے جموں و کشمیر کے پرامن ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان سے سختی سے نمٹا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے فوج کو کھلی چھوٹ دیں۔" کمیونٹی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے، دفاعی ترجمان نے کہا کہ گوجر اور بکروال برادری پاکستان کی طرف سے اسپانسر شدہ دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ہیں۔
    Published by:sibghatullah
    First published: