اپنا ضلع منتخب کریں۔

    حاملہ خاتون پہنچی اسپتال، تالے لٹکے ہونے کی وجہ سے ایسے دیا بچے کو جنم

    مسوری: خاتون ڈاکٹر نے قبول کیا کہ بچی کی پیدائش اسپتال کے احاطے میں ہوئی۔

    مسوری: خاتون ڈاکٹر نے قبول کیا کہ بچی کی پیدائش اسپتال کے احاطے میں ہوئی۔

    درد سے پرشان خاتون کو گھر والے مسوری کے سول اسپتال لیکر آئے لیکن بچی کو جنم دینے والی خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اس وقت اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر اور ملازم نہیں تھا۔

    • Share this:
      مسوری میں ایک بار پھر سرکاری اسپتال کی بڑی لاپرواہی سامنے آئی ہے۔ درد سے پرشان خاتون کو اس کے اہل خانہ سول اسپتال لیکر آئے تھے لیکن اس وقت اسپتال میں کوئی بھی ملازم موجود نہیں تھا۔ ایسے میں خاتون کو اسپتال کے باہر ہی بچی کو جنم دینا پڑا۔ اسپتال سے ملازمین سمیت ڈاکٹر کے نہ رہنے سے متاثرہ خاتون کے اہل خانہ میں بھاری ناراضگی ہے۔

      ملی جانکاری کے مطابق شہر کے سواکھولی کے کوٹلی گاؤں کی رہنے والی ببیتا کو صبح  سے حمل کا درد ہوا۔ درد سے پرشان خاتون کو گھر والے مسوری کے سول اسپتال لیکر آئے لیکن بچی کو جنم دینے والی خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ اس وقت اسپتال میں کوئی بھی ڈاکٹر اور ملازم نہیں تھا۔ اس وجہ سے خاتون کو اسپتال کے باہر ہی بچی کو جنم دینے کیلئے مجبور ہونا پڑا۔

      بچی کو کو جنم دہنے والی خاتون کی بھابھی انجلی نے کہا کہ اسپتال کا دروازہ بند تھا۔ یہاں کوئی ڈاکٹریا اسپتال ملازم موجود نہیں تھا۔ ہمیں باہر آدھے گھنٹے تک کھڑا رہنا پڑا۔ اسی دوران بچی کا جنم ہو گیا۔ وہیں متاثرہ کے چاچا نے کہا کہ اگر اسپتال کا دروازہ کھلا رہتا تب  کم از کم  کمرہ مل جاتا۔ لیکن متاثرہ کے گھر والوں کے ذریعے لگائے جا رہے الزاموں کی تردید کرتے ہوئے مسوری میں سول اسپتال کی کاتون ڈاکٹر مینکا شری واستو نے کہا کہ اسپتال میں ملازم ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ انہوں نے کہا کہ حاملہ خاتون اسپتال میں دیر سے آئی۔ اسپتال میں آتے ہی خاتون نے بچی کو جنم دے دیا۔

      انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاتون ایک دن پہلے بھی آئی تھی۔ تب اس کے گھر والوں کو کہا گیا تھا کہ حاملہ خاتون کو درد ہوتے ہی اسپتال لے آئیں لیکن گھر والے اسپتال دیر سے لیکر آئے۔ حالانکہ خاتون ڈاکٹر نے یہ ضرور قبول کیا کہ بچی کی پیدائش اسپتال کے احاطے میں ہوئی ہے۔ خاتون ڈاکٹر نے نوزائدہ اور اسکی ماں کو بالکل صحت یاب بتایا۔
      First published: