نئی دہلی ۔ سپریم کورٹ نے آج اپنے ایک تاریخی فیصلے میں چوبیس ہفتے سے زیادہ کی حاملہ عصمت دری کی شکار خاتون کو اسقاط حمل کی اجازت دے دی۔ جسٹس جے اے کیہر کی صدارت والی بنچ نے کہا کہ اگر عرضی گذار کو اسقاط حمل کی اجازت نہیں دی گئی تو اس کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
عدالت عظمی نے گذشتہ جمعہ کو ممبئی کے کے ای ایم اسپتال میں ڈاکٹروں کا ایک بورڈ تشکیل دیا تھا، جس نے آج بنچ کو اپنی رپورٹ پیش کی۔ رپورٹ میں میڈیکل بورڈ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ عرضی گذار کے حمل میں پل رہاجنین ناقص ہے اور اگر اسقاط نہیں کرایا گیا تو عصمت دری کی شکار خاتون کی صحت کو سنگین خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
عرضی گزار کے ساتھ مبینہ طور پرعصمت دری کی گئی تھی جس سے وہ حاملہ ہوگئی تھی۔ اس کا حمل 24 ہفتہ سے زیادہ کا ہوگیا ہے جسے ختم کرنے کی اس نے اجازت مانگی تھی۔ عرضی گزار نے اسقاط حمل قانون 1971کی دفعہ تین(بی) کو چیلنج کیا تھا جس کے تحت بیس ہفتہ سے زیادہ کے حمل کو ختم کرانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔