Asad Encounter: اسد کے جنازے کی تیاریاں شروع، کھودی جا رہی ہے قبر، جانئے کہاں سے آیا تابوت؟

اسد کے جنازے کی تیاریاں شروع

اسد کے جنازے کی تیاریاں شروع

عتیق کی رہائش گاہ پر اسد کی نماز جنازہ کی تیاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ عتیق کے قریبی رشتہ دار تمام تیاریاں کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسد کی لاش کے لیے بھٹی والی مسجد سے تابوت منگوایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی قبرستان میں قبریں کھودنی شروع ہو گئی ہیں۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Allahabad, India
  • Share this:
    پریاگ راج: امیش پال قتل کیس میں ملوث مافیا عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کی موت کے بعد تدفین کی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق عتیق احمد کے بیٹے اسد کی تدفین چکیہ میں واقع کساری مساری قبرستان میں کی جائے گی۔ عتیق کی رہائش گاہ پر اسد کی نماز جنازہ کی تیاریاں بھی شروع کر دی گئی ہیں۔ عتیق کے قریبی رشتہ دار تمام تیاریاں کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ اسد کی لاش کے لیے بھٹی والی مسجد سے تابوت منگوایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی قبرستان میں قبریں کھودنی شروع ہو گئی ہیں۔

    ہندوستان کو آج مل جائے گا ڈاکٹر امبیڈکر کی سب سے بلند ترین مجسمہ کا تحفہ، تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کریں گے نقاب کشائی

    Dr Bhimrao Ambedkar B’day: بابا صاحب کی جدوجہد آج بھی دیتا ہے ہمیں بڑا سبق

    عتیق کے قریبی رشتہ داروں اور اہل علاقہ کے مطابق اسد کی نماز جنازہ نماز جمعہ کے بعد قبرستان کے لیے نکالی جائے گی۔ جلوس جنازہ عتیق کی چکیہ رہائش گاہ سے کساری مساری قبرستان تک تقریباً ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گا۔

    لوگوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے پابندیاں نہ لگائیں تو جنازے میں لوگ جمع ہوں گے۔ سپرد خاک کے لیے تین اوقات مقرر کیے گئے ہیں۔ اول تو اسد کی تدفین نماز جمعہ کے بعد ایک بجے کی جا سکتی ہے۔ لیکن اگر عتیق احمد اور اشرف کو شرکت کی اجازت دی گئی تو جنازے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ تیسرا یہ کہ اگر جھانسی سے لاش پہنچنے میں تاخیر ہو جاتی ہے تو شام 5 بجے کے بعد تدفین کی جا سکتی ہے۔

    اہل علاقہ نے بتایا کہ جب اسد کی لاش عتیق کے گھر پہنچے گی تو پہلے اسے غسل دیا جائے گا۔ اس کے بعد کفن پہنایا جائے گا۔ جس کے بعد میت کو تابوت میں رکھ کر قبرستان لے جایا جائے گا۔ دوسری جانب آج رمضان المبارک کا چوتھا جمعہ ہونے کی وجہ سے پولیس بھی چوکس نظر آرہی ہے۔ اسد کی لاش پہنچنے کے بعد سیکیورٹی مزید بڑھائی جائے گی۔
    Published by:sibghatullah
    First published: