اپنا ضلع منتخب کریں۔

    جامعہ ملیہ میں آرایس ایس کی افطار پارٹی کی مخالفت کرنے والے طلبہ پر پولیس کا لاٹھی چارج

    تصویر:ارم آغا، نیوز ۱۸ ڈاٹ کام

    تصویر:ارم آغا، نیوز ۱۸ ڈاٹ کام

    آر ایس ایس کی طرف سے منعقدہ افطار پارٹی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء و طالبات کی طرف سے سخت مخالفت کی گئی۔

    • Share this:

      نئی دہلی۔  آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم مسلم راشٹریہ منچ کی طرف سے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں کل افطار پارٹی کی دعوت دی گئی تھی ۔ مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست اندریش کمار کا اس افطار پارٹی کے انعقاد میں بڑا ہاتھ رہا ہے۔  لیکن جامعہ کے طلبہ نے یہ کہہ کر اس پارٹی کی مخالفت کی کہ اندریش کمار سمجھوتہ ایکسپریس ، اجمیر اور مالیگاوں بم دھماکوں کا ملزم ہے اور مسلم راشٹریہ منچ جس کا وہ سرپرست ہے، وہ مسلمانوں سے ہمدردی کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہے۔ افطار پارٹی کے چیف گیسٹ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شیخ الجامعہ پروفیسر طلعت احمد تھے ۔


      آر ایس ایس کی طرف سے منعقدہ افطار پارٹی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء و طالبات کی طرف سے سخت مخالفت کی گئی۔  در اصل،  پہلے یہ پارٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے نہرو گیسٹ ہاؤس کے پاس میدان میں ہونی تھی مگر طلبہ کے احتجاجی مظاہرے کی وجہ سے وہاں سے دوسری جگہ منتقل کر دی گئی۔ جامعہ کے طلباء کا کہنا تھا کہ یہ پارٹی ہونی ہی نہیں چاہئے ، کیوں کہ افطاری تو ایک بہانہ ہے اور سنگھ سے وابستہ افراد کو جامعہ میں لانا ہے۔


      خیال رہے کہ افطار پارٹی سے متعلق میڈیا میں خبر آتے ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے اس کی مخالفت کرنے کا منصوبہ بنا لیا تھا۔ طلباء نے رمضان میں بھوک اور پیاس کی شدت کو برداشت کرتے ہوئے اپنا سخت احتجاج درج کرایا اور آر ایس ایس کی طرف سے دی جانے والی افطار پارٹی کی جم کر مخالفت کی۔




      تصویر:ارم آغا، نیوز ۱۸ ڈاٹ کام
      تصویر:ارم آغا، نیوز ۱۸ ڈاٹ کام

      افطار پارٹی کے خلاف طے شدہ وقت کے مطابق 6 بجے شام کو گیٹ نمبر 7 پر احتجاج شروع ہوا۔ طلباء کے مظاہرے کو روکنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور طلبہ پر لاٹھی چارج بهی کیا گیا۔  کچھ کو گرفتار کیا۔ پولیس نے طالبات کو بهی نہیں بخشا اور ان کو برا بھلا کہا۔ حیرت کی بات تو یہ رہی کہ طلبہ کے مظاہرے کو روکنے کے لئے جامعہ انتظامیہ نے پولیس فورس کے ساتھ ساتھ سی آر پی ایف کے جوان بهی تعینات کر رکھے تھے۔


      محمد وسیم کی رپورٹ

      First published: