ہم جنس شادی کیس میں مرکز نے سپریم کورٹ سے کی مانگ، ریاستوں کو بھی بنائیں فریق

ہم جنس شادی معاملہ میں مرکز نے سپریم کورٹ سے کی مانگ

ہم جنس شادی معاملہ میں مرکز نے سپریم کورٹ سے کی مانگ

مرکزی حکومت نے ہم جنس شادی کو قانونی تسلیم دینے کے مطالبے کے سلسلے میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ مرکز نے اس معاملے پر تمام ریاستی حکومتوں سے رائے طلب کی ہے اور ان سے 10 دن کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    نئی دہلی: ملک میں ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی تسلیم کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سپریم کورٹ کا آئینی بنچ کچھ ہی دیر میں دوبارہ سماعت شروع کرنے والا ہے۔ اس بیچ، مرکز نے کہا ہے کہ عدالت کو اس معاملے میں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ریاستوں کے ساتھ مشاورت کا عمل مکمل کرنے کے لیے مرکز کو وقت دینا چاہیے۔ مرکز نے اس معاملے میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو فریق بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

    مرکز کا کہنا ہے کہ ہندوستانی آئین کے ساتویں شیڈول میں کنکرنٹ لسٹ میں 'شادی' کو شامل کیا گیا ہے۔ اس لیے ہم جنس شادی کو قانونی تسلیم کرنے سے متعلق دائر درخواستوں پر کسی بھی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے تمام ریاستوں سے مشاورت ضروری ہے۔ ان معاملات کو کنکرنٹ لسٹ میں رکھا جاتا ہے، جو مرکز اور ریاست دونوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

    مدھیہ پردیش : خوفناک ٹرین حادثہ میں تین مال بردارگاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں ،1لوکو پائلٹ ہلاک ،2افراد زخمی

    انڈرورلڈڈان چھوٹا راجن کوبڑادھچکا، قریبی ساتھی ابوساونت کوسنگاپور سےہندوستان کیاگیاڈی پورٹ

    مرکز نے کہا کہ اس نے تمام ریاستوں کے ساتھ مشاورت کی مشق شروع کردی ہے۔ چونکہ اس معاملے کے بہت دور تک اثرات ہیں، اس لیے یہ زور دیا جاتا ہے کہ ریاستوں کو موجودہ کارروائی میں فریق بنایا جائے اور ان کے متعلقہ موقف کو ریکارڈ پر رکھا جائے۔ مرکز نے یہ بھی کہا ہے کہ ریاستوں کو اس معاملے میں فریق بنائے بغیر، موجودہ مسئلہ پر خاص طور پر ان کی رائے حاصل کیے بغیر کوئی بھی فیصلہ 'نامکمل اور چھوٹا' ہوگا۔

    مرکز نے ریاستوں سے 10 دنوں میں مانگا جواب
    اس کے ساتھ ہی مرکزی حکومت نے ہم جنس شادی کو قانونی تسلیم دینے کے مطالبے کے سلسلے میں تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔ مرکز نے اس معاملے پر تمام ریاستی حکومتوں سے رائے طلب کی ہے اور ان سے 10 دن کے اندر جواب دینے کو کہا ہے۔

    اس معاملے میں دائر 20 درخواستوں پر چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے منگل کو سماعت شروع کی۔ اس بنچ میں سی جے آئی چندر چوڑ کے علاوہ جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس ہیما کوہلی شامل ہیں۔
    Published by:sibghatullah
    First published: