نئی دہلی: ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق عرضی پر سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران مرکزی حکومت اور عرضی گزاروں کے درمیان گرما گرم بحث دیکھنے کو ملی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ (CJI DY. Chandrachud)، جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس ایس رویندر بھٹ، جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل آئینی بنچ کے سامنے اس کیس کی سماعت پر مرکز نے اعتراض کیا۔ مرکز کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اس معاملے کو مقننہ سے جڑا بتاتے ہوئے دہرایا کہ اس میں عدلیہ کا دائرہ اختیار محدود ہے۔
ایس جی تشار مہتا نے سپریم کورٹ سے کہا، 'سوال یہ ہے کہ کیا عدالت خود اس معاملے پر فیصلہ کر سکتی ہے؟ یہ عرضیاں قابل سماعت نہیں ہیں۔ مرکز کو پہلے سنا جانا چاہئے، کیونکہ وہ عدالت کے سامنے 20 عرضیوں کو قابل سماعت ہونے کی مخالفت کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ نہیں دے سکتی۔ پارلیمنٹ مناسب فورم ہے۔
اس پر سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا، 'میں انچارج ہوں، میں فیصلہ کروں گا۔ میں کسی کو یہ بتانے نہیں دوں گا کہ اس عدالت کی کارروائی کیسے چلنی چاہیے۔ آپ جو مانگ رہے ہیں وہ صرف سماعت ملتوی کرنے کا ہے۔
مہاراشٹر میں پھر سیاسی ہلچل! شرد کو جھٹکا دیں گے اجیت پوار، 40 ایم ایل اے کے ساتھ BJP میں شامل ہونے کو تیار؟گرمی کا قہر! یوپی سے بہار تک آگ اگل رہا سورج، کئی شہروں میں درجہ حرارت 45 تک پہنچا، 9ریاستوں میں لو کا الرٹسی جے آئی کے اس تبصرے پر ایس جی مہتا نے کہا کہ 'پھر سوچیں کہ حکومت کو اس سماعت میں حصہ لینا چاہیے یا نہیں؟' اس پر جسٹس ایس کے کول نے کہا کہ یہ حکومت کو کہنا ہے کہ وہ سماعت میں حصہ لے گی یا نہیں۔ اچھا نہیں لگتا. یہ ایک بہت اہم مسئلہ ہے۔
اس بحث کے سپریم کورٹ میں ہم جنس شادی کو تسلیم کرنے کو لیکر دائر عرضیوں پر سماعت شروع ہوئی۔ اس دوران عرضی گزاروں اور حکومت کی جانب سے کئی دلائل دیے گئے۔
پڑھیں کس نے کیا دلائل دیے...ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی تسلیم کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کپل سبل نے سپریم کورٹ میں سوال کیا کہ اگر ہم جنس پرستوں کی شادی ٹوٹ گئی تو کیا ہوگا؟ جس بچے کو گود لیا گیا ہے اس کا کیا ہوگا؟ اس صورت میں اس بچے کا والد کون ہوگا؟
روہتگی کے دلائل پر سی جے آئی ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ ہم آپ سے متفق ہیں، لیکن جب مقننہ بھی اس پر غور کر رہی ہو تو کیا ہم مداخلت کر سکتے ہیں؟ تو روہتگی نے کہا، 'عدالتیں ہمارے حقوق کے تحفظ کے لیے مداخلت کر سکتی ہیں۔ یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور ہم صرف اس ڈیکلریشن کی مانگ کر رہے ہیں جو ہمیں عدالت دے سکتا ہے۔
سی جے آئی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ ہم جنس پرست تعلقات کو قبول کر چکا ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں حالات بدل گئے ہیں۔ ہم اس سے آگاہ ہیں۔ اب اسے ہمارے معاشرے میں، ہماری یونیورسٹیوں میں زیادہ پذیرائی مل گئی ہے۔ یہ ہماری یونیورسٹیوں میں صرف شہری بچے نہیں ہیں، وہ زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
سماعت کے دوران جج کول نے مکل روہتگی سے پوچھا کہ آپ کے دلائل درست ہوسکتے ہیں۔ لیکن جب مقننہ بھی اس پر غور کر رہی ہو تو کیا ہم مداخلت کر سکتے ہیں؟ تو اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہاں عدالتیں ہمارے حقوق کے تحفظ کے لیے مداخلت کر سکتی ہیں۔ اس کے بعد جسٹس کول نے پوچھا کہ کیا ہم اس طرح اعلان کر سکتے ہیں؟ تو روہتگی نے جواب دیا، 'ہماری زندگی منقطع ہو رہی ہے، ہم پوری زندگی مقننہ کا انتظار نہیں کر سکتے، ہمیں اس اعلان کی ضرورت ہے۔'
اس سے پہلے عرضی گزاروں کی طرف سے دلیل دے رہے مکل روہتگی نے کہا کہ اس میں آرہی قانونی رکاوٹوں کے پیش نظر قانون میں شوہر اور بیوی کے بجائے لفظ لائف پارٹنر یعنی جیون ساتھی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس کی وجہ سے آئین کی تمہید اور آرٹیکل 14 کے مطابق برابری کے حق کا بھی تحفظ کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کے پرانے فیصلے درگیش مشرا اور انوج گرگ معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے روہتگی نے اپنی دلیل کو آگے بڑھائی ہے۔
عرضی گزاروں کا رخ لیتے ہوئے سماعت کے دوران مکل روہتگی نے کہا کہ ہمیں مساوات کے حق کے تحت شادی کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ کیونکہ جنسی رجحان صرف مردوں اور عورتوں کے درمیان نہیں بلکہ ایک ہی جنس کے درمیان بھی ہے۔ ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 377 کو ہٹا کر ہم جنس پرستی کو جرم سے باہر کر دیا۔ لیکن باہر کی صورتحال جوں کی توں ہے۔ ہم جنس پرستوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونا چاہیے۔
عرضی گزاروں کا کہنا ہے کہ نالسا اور نوتیج جوہر کیس میں سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود حکومت نے کچھ نہیں کیا۔ مکل روہتگی نے اپنی دلیل 377 کو جرم کے دائرے سے باہر کیے جانے کے معاملے سے شروع کی۔ باوقار زندگی گزارنے، پرائیویسی کے احترام اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے حق کے لیے دلیلیں دی گئیں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔