اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آبروریزی کی متاثرہ نابالغ لڑکی کو اسقاط حمل کی اجازت ملی

     گجرات کی رہنے والی ایک 14 سال کی حاملہ لڑکی کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی ہے

    گجرات کی رہنے والی ایک 14 سال کی حاملہ لڑکی کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی ہے

    گجرات کی رہنے والی ایک 14 سال کی حاملہ لڑکی کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی ہے

    • IBN7
    • Last Updated :
    • Share this:
      نئی دہلی :  گجرات کی رہنے والی ایک 14 سال کی حاملہ لڑکی کو سپریم کورٹ نے بڑی راحت دی ہے ، عصمت دری کا شکار ہوئی یہ لڑکی اسقاط حمل کرانا چاہتی تھی، لیکن قانون اس کی اجازت نہیں دے رہا تھا کیونکہ 20 ہفتوں سے زیادہ کا اسقاط حمل کرانے کی اجازت ملک میں نہیں ہے ۔

      اس سے پہلے لڑکی کی عرضی گجرات ہائی کورٹ نے ٹھکرا دی تھی ۔  ٹائیفایڈ بیماری سے متاثرہ اس  لڑکی کو اس کے ڈاکٹر نے عصمت دری کرکے حاملہ کر دیا تھا ،  جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا تو سپریم کورٹ نے لڑکی کے مستقبل کا فیصلہ ڈاکٹروں کے ہاتھ میں سونپ دیا ۔

      اس ٹیم میں ایک سائیكولاجسٹ کو بھی رکھا گیا تھا ۔  جمعرات کو اس ٹیم نے سپریم کورٹ کو ایک رپورٹ سونپی، جس میں اسقاط حمل کرانے کی اجازت دے دی ۔ جب معاملہ سپریم کورٹ میں آیا تو وکلاء نے کئی طرح کے دلائل دئے ، کہا گیا کہ اس عمر میں لڑکی کو بچہ ہوا تو اس کی ساری زندگی خراب ہو جائے گی ۔

      عمر بھر ماں اور بچے کو معاشرے کے چبھتے سوالات کا جواب دینا ہوگا ،  بچہ پیدا ہونے سے لے کر اس کے بڑے ہونے تک ماں کو کئی طرح کی اذیتیں جھیلنی ہوں گی ، سارے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے بچی کی مدد کے لئے ڈاکٹروں کی ایک ٹیم تشکیل دی، جس میں 3 ڈائگنوكولاجسٹ اور 1 ساكولاجسٹ کو رکھا گیا ۔

      سپریم کورٹ نے کہا کہ اسقاط حمل کے لئے جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی حالت کا بھی خیال رکھا جائے گا ،  بدھ کو لڑکی کی احمد آباد میں میڈیکل جانچ ہوئی، اس کے بعد اس کو اسقاط حمل کی اجازت دے دی گئی ۔
      First published: