اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آج سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون پر 200 سے زیادہ درخواستوں کی ہوگی سماعت، جانیے تفصیلات

    سپریم کورٹ (فائل فوٹو)

    سپریم کورٹ (فائل فوٹو)

    چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے 232 درخواستوں کو درج کیا ہے، یہ سبھی صرف سی اے اے کے معاملے پر ہیں، جس کی پیر یعنی آج سماعت ہوگی۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Jammu | Delhi | Mumbai | Hyderabad | Lucknow
    • Share this:
      آج سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون (Citizenship Amendment Act) کے ضمن میں تقریباً 240 درخواستوں کی سماعت ہونے والی ہے۔ ان درخواستوں میں متنازعہ شہریت (ترمیمی) ایکٹ یا CAA کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی پی آئی ایل کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ چیف جسٹس ادے امیش للت، جسٹس ایس رویندر بھٹ اور بیلا ایم ترویدی پر مشتمل بنچ نے 232 درخواستوں کو درج کیا ہے، یہ سبھی صرف سی اے اے کے معاملے پر ہیں، جس کی پیر یعنی آج سماعت ہوگی۔

      شہریت ترمیمی قانون کے ضمن میں ملک کی دوسری بڑی اکثریت یعنی مسلمانوں کی جانب سے کورونا سے قبل ملک گیر سطح پر احتجاج بھی ہوا۔ حکمران جماعت بی جے پی کو اپوزیشن جماعتوں، قائدین اور دیگر اداروں کی طرف سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس معاملے پر درخواست انڈین یونین مسلم لیگ یا آئی یو ایم ایل نے دائر کی تھی۔

      ملک بھر میں کئی احتجاجی مظاہرے کیے گئے جن میں سے بہت سے لوگوں نے اس ترمیم کو تفرقہ انگیز اور ہندوستانی تکثیریت کے خلاف قرار دیا۔ جنوری 2020 میں سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ وہ مرکز کے دلائل سنے بغیر شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے عمل پر روک نہیں لگائے گی۔

      سی اے اے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کے ایک بیچ پر مرکزی حکومت سے چار ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ملک کی ہائی کورٹس کو بھی اس معاملے پر زیر التواء درخواستوں کی کارروائی سے روک دیا تھا۔ انڈین یونین مسلم لیگ نے دعوی کیا ہے کہ اس ایکٹ کے تحت حق مساوات کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مذہب کی بنیاد پر اخراج کرکے غیر قانونی تارکین وطن کے ایک حصے کو شہریت دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔

      ترمیم شدہ قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرتے ہوئے کئی دیگر درخواستیں دائر کی گئی ہیں، جن میں کانگریس لیڈر جے رام رمیش، آر جے ڈی لیڈر منوج جھا، ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی مہوا موئترا اور اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اسد الدین اویسی شامل ہیں۔ جمعیت علمائے ہند، آل آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو)، پیس پارٹی، سی پی آئی، این جی او ’ریہائی منچ‘، ایڈوکیٹ ایم ایل شرما اور قانون کے طلبہ نے بھی ایکٹ کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

      یہ بھی پڑھیں: 


      اس سے قبل سی جے آئی للت کی سربراہی والی بنچ نے کہا تھا کہ سی اے اے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا جائے گا۔ سال 2019 کا ترمیم شدہ سی اے اے میں قانون، پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے ہندو، سکھ، بدھ، عیسائی، جین اور پارسی برادریوں سے تعلق رکھنے والے غیر مسلم تارکین وطن کو ہندوستانی شہریت دینے کی بات کہی گئی ہے، جو 2014 تک ملک میں آئے ہیں۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: