Sedition law: قانونِ بغاوت کےآئینی جوازکو چیلنج، سپریم کورٹ میں آج کئی درخواستوں کی سماعت
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کی آزادی رکھتا ہے
Sedition law: آزادی سے پہلے کے دور میں یہ شق (قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے) ہندوستان کے مجاہدین آزادی کے خلاف استعمال کی گئی تھی، جس میں بال گنگادھر تلک اور مہاتما گاندھی وغیرہ شامل رہے۔ قانون کے ناقدین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی حکومت اپنے مخالفین کے خلاف مذکورہ قانون کو استعمال کرسکتی ہے۔
constitutional validity of Sedition law: غداری کے قانون یا قانونِ بغاوت (Sedition law) کو روکے رکھنے کے تقریباً سات ماہ بعد سپریم کورٹ 9 جنوری بروز پیر کو نوآبادیاتی دور کے تعزیری قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر سماعت کرنے والا ہے۔ سپریم کورٹ نے گزشتہ سال 11 مئی کو بغاوت سے متعلق تعزیری قانون کو اس وقت تک موقوف رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جب تک کہ ایک مناسب سرکاری فورم اس کی دوبارہ جانچ نہ کرے۔ سپریم کورٹ نے مرکز اور ریاستوں کو ہدایت دی کہ وہ نئی ایف آئی آر درج نہ کریں۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا پر مشتمل بنچ نے قانون کے خلاف ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا (Editors Guild of India) کی طرف سے دائر کی گئی درخواست سمیت 12 درخواستوں کی سماعت کے لیے فہرست بنائی ہے۔ بغاوت کا قانون تعزیرات ہند (IPC) کی دفعہ 124اے کے تحت زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اسے حکومت کے تئیں عدم اطمینان پیدا کرنے کے تحت 1890 میں آزادی سے 57 سال پہلے اور آئی پی سی کے تقریباً 30 سال بعد تعزیرات کے ضابطے میں لایا گیا تھا۔ یہ بھی پڑھیں: عبادت گاہوں کےقانون ’پلیس آف ورشپ ایکٹ‘ کے جوازکو چیلنج، آج سپریم کورٹ میں عرضیوں کی سماعت
بنچ نے کہا کہ آئی پی سی کی دفعہ 124 اے (بغاوت) کی سختیاں موجودہ سماجی حالات سے مطابقت نہیں رکھتی ہیں اور اس پر دوبارہ غور کرنے کی اجازت دی گئی۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ جب تک اس قاعدے کی دوبارہ جانچ نہیں ہو جاتی، یہ مناسب ہو گا کہ حکومتوں کے ذریعہ مذکورہ بالا قانون کے استعمال کو جاری نہ رکھا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کی آزادی رکھتا ہے، جن سے موجودہ حکم کو مدنظر رکھتے ہوئے مانگی گئی راحتوں کی جانچ کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
آزادی سے پہلے کے دور میں یہ شق (قانون تعزیرات ہند کی دفعہ 124 اے) ہندوستان کے مجاہدین آزادی کے خلاف استعمال کی گئی تھی، جس میں بال گنگادھر تلک اور مہاتما گاندھی وغیرہ شامل رہے۔ قانون بغاوت کو روکتے ہوئے اس وقت کے سی جے آئی این وی رمنا کی سربراہی والی بنچ نے حکم دیا تھا کہ تازہ ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ جاری تحقیقات، زیر التوا مقدمات اور غداری کے قانون کے تحت تمام کارروائیوں کو بھی روک دیا جائے گا۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔