اپنا ضلع منتخب کریں۔

    کشمیریوں کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ بے حد ضروری: سیما مصطفیٰ

    سیما مصطفیٰ نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت تشویشناک ہے اور یہاں کی سیاسی  پارٹیوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔

    سیما مصطفیٰ نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت تشویشناک ہے اور یہاں کی سیاسی پارٹیوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔

    سیما مصطفیٰ نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت تشویشناک ہے اور یہاں کی سیاسی پارٹیوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔

    • UNI
    • Last Updated :
    • Share this:

      نئی دہلی۔  کشمیر میں کشمیریوں کے ساتھ امتیازی سلوک پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معروف صحافی سیما مصطفی نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں متحد ہوکر کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہئے تاکہ وہ لوگ خود کو الگ تھلگ اور یکا و تنہا نہ سمجھیں۔ یہ بات انہوں نے جامعہ کلیکٹو پروگرام میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کشمیریوں کے ساتھ اتحاد و یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں تمام طلبہ کومتحد ہوکر کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھانی چاہئے اور کسی طرح کے انتشار میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے ورنہ نقصان کے علاوہ کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ سب لوگوں نے کشمیریوں سے منہ موڑ لیا ہے اور انہیں کسمپرسی کی حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے۔


      انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت تشویشناک ہے اور یہاں کی سیاسی  پارٹیوں کی خاموشی افسوسناک ہے۔ انہوں نے  اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا کہ دائیں بازو پارٹیاں جو ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھاتی تھیں وہ بھی منظر سے دور نظر آرہی ہیں۔ ہریانہ اور دوسری ریاست میں فوج پلیٹ گن کا استعمال نہیں کرتی اور صرف کشمیر میں ہی کیوں استعمال کرنے سوال پر انہوں نے کہاکہ جو کچھ ہوا ہے بہت غلط ہے اور یہ سوچنے والی بات ہے کہ آخری یہ کشمیریوں کے ساتھ ہی کیوں ہوتا ہے اور پلیٹ گن  سے چار سو سے زائد سنگین زخمی ہیں۔


      انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے لئے اکیلا مسلمان نہیں لڑسکتا ہے اور اس لڑائی کو ہمیں ذات پات، مذہب اور علاقہ سے اوپر اٹھ کر لڑنا ہوگا۔ محترمہ سیما مصطفی نے کشمیر میں بات چیت کے حوالے سے کہا کہ حریت کانفر نس سے تو بات کرنی ہی چاہئے کیوں کہ وہ ایک بڑے طبقہ کی نمائندگی کرتی ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے سیاسی لیڈر عمر عبداللہ اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنما ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کرلیا ہے کہ کشمیریوں سے بات نہیں کرنی ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے لئے بات چیت کو لازم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب بھی بات چیت ہوتی ہے کشمیر کا ماحول بدل جاتا ہے۔ کشمیریوں کو امید کی کرن نظر آنے لگتی ہے۔ ان کو ایسا محسوس ہونے لگتا ہے کہ اس کا کچھ نہ کچھ نتیجہ نکلے گا اور ان کے مسائل دور ہوں گے۔


      اس موقع پر جے این یو اسٹوڈینٹ یونین کی وائس پرسیڈنٹ شہلا رشید نے کشمیر کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ  انسانیت کا سلوک کرنا چاہئے، وہ بھی ہندوستانی ہیں اور ان کو وہی حق حاصل ہے جو ایک دیگر ہندوستانی شہری کو حاصل ہے۔ اس کے اہم شرکاء میں پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید، ڈی پی ترپاٹھی، اے ایم یو لائزر فورم کے سابق صدر محمد اسلم خاں، صحافی اورسماج کے سرکردہ افراد شامل تھے۔ پروگرام کے کنوینر اور مشہور صحافی اقبال احمد نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

      First published: