سر سید احمد خاں کے یومِ پیدائش کے موقع پر آج پوری دنیا میں انہیں خراج عقیدت پیش کیا جارہا ہے ان کی خدمات کا اعتراف کیا جارہا ہے۔ مصلح معاشرہ اورمعمارِ قوم سرسید احمد خاں کثیر الجہات شخصیت کے مالک تھے۔ سرسید احمد خاں نے جس تعلیم کی شمع علی گڑھ میں روشن کی تھی۔ اس کی روشنی آج صرف ہندوستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے اور انسانی اذہان کو منور کر رہی ہے۔ سر سید کا کہنا تھا کہ تعلیم سستی اور آسان ہو اور ہر کسی کو تعلیم آسانی سے مل سکے۔ سر سید احمد خاں مصلح قوم اور اردو ادب کے عظیم محسن ہونے کے ساتھ ساتھ ایک مفکر و مبلغ بھی تھے سر سید کی سیاسی، سماجی اورمذہبی، تہذیبی اور تعلیمی کوششوں کے نتیجے میں نئے افق روشن ہوئے ،تعلیم کے ساتھ اردو شعر و ادب کو بھی ایک نئی جہت ملی ، نثر کو ایک کبھی نہ مٹنے والا اسلوب عطا ہوا۔
آج لکھنئو واقع انٹیگرل یونیورسٹی میں بھی ان کی عظیم شخصیت کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا اس موقع پر معروف ماہر تعلیم ، دانشور ،ثانئِ سرسید پروفیسر سید وسیم اختر نے واضح کیا کہ سرسید نے اپنے افکار و نظریات، اپنی علمیت، اپنی فراست، محنت و لگن ، عزم و ہمت اور شخصی جاذبیت اور مشاہدات و تجربات سے ہندوستانیوں بلخصوص اقلیتوں اور دیگر پسماندہ لوگوں کو نئے تعلینی افکار و نظریات عطا کئے برسوں سے گمرہی و لاعلمی کی زندگی گزار رہے مسلمانوں کی سوچ کی دھارا کو نیا موڑ نیا راستہ دیا اور اس طرح مسلمانوں کو خواب غفلت سے بیدار کر انھیں حقیقت سے روشناس کرانے انھیں جدیدتعلیم سے واقف کرانے کے لیے عملی کوششیں کیں ، انٹیگرل یونیورسٹی کے بانی و چانسلر ، ثانئِ سرسید پروفیسر سید وسیم اختر یہ بھی کہتے ہیں کہ سرسید احمد خاں کی لافانی خدمات آج بھی مشعلِ ہدایت ہیں۔
انھوں نے سماج کے ان بنیادی مسائل کو اپنا مقصد حیات بنایا جن کو حل کئے بغیر ملک کے باشندوں کا مستقبل روشن نہیں ہوسکتا تھا یہی وجہ ہے کہ ان کے بعد نہ جانے کتنی تحریکیں آئیں اور گئیں لیکن ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی سرسید کی تحریک پرانی نہیں ہوئی بلکہ آج اس صدی میں بھی اس سے استفادہ کیا جارہا ہے۔ سر سید کی بے لوث خدمات سے ان کے افکار و نظریات سے جہاں ایک طرف مسلمان طبقہ مستفید ہو رہا تھا، ان کی زندگی میں ایک نیا آفتاب طلوع ہورہاتھا،سرسید کی خدمات کا اعتراف اور حمایت کرنے والوں کا ایک بڑا حلقہ تھا تو دوسری طرف یہ بھی سچ ہے کہ ان کی شخصیت متنازعہ فیہ بھی رہی مذہبی عقائد کے نقطۂ نظر سے علمائے وقت نے انھیں کافر وملحد کی صف میں کھڑا کیا تو دوسری طرف روشن خیال طبقے نے انھیں ’’مجتہدالعصر‘‘ اور ’’امام زمانہ ‘‘کے نام سے یاد کیا۔
سرسید کے تعلیمی افکار کو جہاں دقیانوسی طبقے نے انھیں اسلام کش اور انگریزوں کا ہم نوا قرار دیا تو دوسری طرف ماہرین علم وفن اور دانشوروں نے انھیں زمانہ شناس، دور اندیش کے خطاب سے نوازا۔سیاسی میدان میں جہاں انھیں ابن الوقت کہا تو دوسری طرف سیاسی دانشواران نے ان کی ذہانت و متانت ان کی دور بینی کے سبب انھیں مصلح قوم کے نام سے یاد کیا۔ ان تمام باتوں کے باوجود اہل علم و نقد و نظر حتیٰ کہ ان کے مخالفین بھی فکری و نظریاتی اختلاف کے باوجود اس بات پر متفق نظر آتے ہے کہ سر سید احمد خاں کی شخصیت ایک سماجی، سیاسی، تمدنی، ثقافتی اور تہذیبی ادارے اور انجمن جیسی ہے جس نے مسلمانوں کی زندگی اور ان کی زندگی سے متعلق مختلف گوشوں کے رخ موڑنے، اس میں نئے امکانات روشن کرنے، زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے میں اپنی ذات سے بلند تر ہوکر سوچنے اور مسلسل کوششیں کرتے رہنے کی طرح ڈالی۔ آج مسلمانوں کی علم پر مبنی جو ترقی پسندانہ سوچ ہے ان میں جو بھی جدید تبدیلیاں، جو فکر و تحریک نظر آرہی ہے اس کی بنیاد برسوں پہلے سرسید احمد خاں نے ہی رکھی تھی، سر سید نے جو بیج برسوں پہلے بویا تھا آج تناور درخت کے مانند ہم سب کے سامنے ہے۔
سونیا گاندھی نے ڈالا ووٹ، 9200 نمائندے تھرور اور کھرگے کی قسمت کا کریں گے فیصلہ سرسید کوبہت پہلے ہی یہ احساس ہوگیا تھا کہ اگر مسلمان نہیں سنبھلے اور وقت کے ساتھ آگے نہیں بڑھے تو ان کو تباہ و برباد ہونے سے کوئی نہیں روک سکتاتھا ،سرسید کی تعلیمی خدمات کے ساتھ ساتھ ان کی ادبی خدمات بھی قابل تقلید ہیں جدید اردو نثر کے بانی سرسید احمدخاں کانثری اسلوب انتہائی منفرد،مفید ،خطیبانہ، ناصحانہ ،مفکرانہ ، مبلغانہ سلیس اور سادہ ہے، ان سے پہلے عام طور پرمسجع، مقفیٰ ،رنگین ، پر تصنع اور پر تکلف نثر لکھنے کا رواج تھا اور ایسے ہی مرصع رقم کو باکمال انشاپرداز سمجھا جاتا تھا، مگر سرسید نے سب سے قطع نظر ایک نئی راہ نکالی اور ایک نئے انداز کے نثر کی بنیاد ڈالی جس کو نہ صرف پسند کیا گیا بلکہ اس کی تقلید میں سیکڑوں قلم کار آگے آگئے۔
اس عظیم مفکر و معلم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ثانئِ سرسید پروفیسر سید وسیم اختر نے یونیورسٹی کے اساتذہ اور طلباء کو یہ ہدایت و تلقین کی کہ انہیں مقاصد و منزل کی جستجو میں ہمیشہ آگے بڑھتے رہنا ہے ، بے جا تنقید کرنے والے حاسدین اور منافقین کو نظرانداز کرتے ہوئے تعلیم کے ایسے چراغ روشن کرنے ہیں جن کی روشنی سے اپنا گھر معاشرہ اور ملک سبھی منور ہوجائیں اور تمام دنیا کے امن پسند لوگوں کے دل و دماغ بھی روشن ہوجائیں ۔جنہیں اب گردش افلاک پیدا کر نہیں سکتی ، کچھ ایسی ہستیاں بھی دفن ہیں گورِغریباں میں۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔