مسجد میں خواتین کے نماز پڑھنے کی عرضی پر سپریم کورٹ نے جاری کیا نوٹس، 4 ہفتوں میں طلب کیا جواب
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ہم اس معاملے کو سبریمالا کی وجہ سے سن رہے ہیں۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Apr 16, 2019 03:53 PM IST

سپریم کورٹ
مسجدوں میں خواتین کے داخلے اور سب کے ساتھ نماز ادا کرنے کی آزادی کیلئے دائر عرضی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے منگل کو نوٹس جاری کرکے چار ہفتے میں جواب طلب کیا ہے۔ بینچ نے پوچھا کہ کیا آرٹیکل 14 کا استعمال کیا جاسکتا ہے، کیا مسجد اور مندر حکومت کے ہیں، جیسے آپ کے گھر میں کوئی آنا چاہے تو آپ کی اجازت ضروری ہے۔ کورٹ نے پوچھا کہ حکومت اس معاملے میں کہاں ہے"؟
عرضی میں مساوات کے بنیادی حقوق پر داخلے کا اختیار مانگا گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے عرضی گزار سے پوچھا کہ ریاست کا اختیار دینا فرض ہے لیکن کیا کوئی شخص (نان اسٹیٹ ایکٹر) آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دوسرے شخص سے مساوات کا اختیار مانگ سکتا ہے"؟
بنچ نے کہا، 'سپریم کورٹ غور کرے گا کہ کیا خواتین کو مسجدوں میں سب کے ساتھ نماز پڑھنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں'۔ سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سینٹرل وقف کونسل اور مسلم پرسنل لا بورڈ کو نوٹس دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ 'ہم اس معاملے کو سبریمالا کی وجہ سے سن رہے ہیں"۔
#SupremeCourt issues notices on a petition filed by a #Muslim couple to allow entry of #Muslim women in mosques & offer prayers without gender segregation. The Petition seeks directions to All India Muslim Personal Law Board, Central Wakf Council, etc.
— Utkarsh Anand (@utkarsh_aanand) April 16, 2019
#SupremeCourt issues notices on a petition filed by a #Muslim couple to allow entry of #Muslim women in mosques & offer prayers without gender segregation. The Petition seeks directions to All India Muslim Personal Law Board, Central Wakf Council, etc.
— Utkarsh Anand (@utkarsh_aanand) April 16, 2019
ایک مسلم جوڑے نے مانگ کی ہے کہ خواتین کو بھی مسجدوں میں نماز پڑھنے کی اجازت ملے۔ اس کو لیکر انہوں نے پیر کو سپریم کورٹ میں ایک عرضی لگائی تھی۔ عرضی داخل کرتے ہوئے خاتون نےعدالت سے مطالبہ کیا تھا کہ مسجدوں میں خواتین کے داخلے پر عائد پابندی کو غیر قانونی اور غیر آئینی مانا جائے۔ عرضی گزار کی دلیل پے کہ ایسا کرنا قانون کے تحت دئے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔