سپریم کورٹ نے دہلی میں لیفٹیننٹ گورنر بنام وزیراعلی کےاختیارات کے معاملہ میں جمعرات کو رولنگ دی کہ راجدھانی کی انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی ) اور جانچ کمیشن تشکیل دینے کا اختیار مرکزی حکومت کےپاس ہوگا ، لیکن سروسز سے متعلق اختیارات کا معاملہ اس نے بڑی بنچ کو سونپ دیا ہے ۔ جسٹس ارجن کمار سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن کی ڈویژن بینچ نے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر بنام وزیراعلی کے اختیارات سے متعلق مختلف پہلوؤں پر اپنا فیصلہ سنایا جس میں کچھ معاملوں پر دونوں ججوں کی ایک رائے تھی ،لیکن افسران کے تبادلوں اور تقرریوں (سروسز)کے تعلق سے اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے اسے تین رکنی بڑی بنچ کوسونپ دیاگیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ دہلی پولیس مرکز کے ماتحت ہے اور اے سی بی کا اختیار بھی مرکز کے پاس رہے گا۔ مرکز کو جانچ کمیشن تشکیل دینے کا بھی اختیار ہوگا۔ اے سی بی ، محصولات، جانچ کمیشن اور پبلک پراسیکیوٹر کی تقرری کے معاملہ میں بنچ کی رائے ایک تھی ،لیکن دونوں ججوں کے مابین اس معاملے میں اتفاق قائم نہیں ہوسکا کہ پبلک سروسز میں تقرری اور تبادلہ کا اختیار کس کے پاس ہوگا۔
جسٹس سیکری نے کہا کہ جوائنٹ سکریٹری اور اس کے اوپر کے افسران کی تقرری اور تبادلے کا اختیار لیفٹیننٹ گورنرکے پاس ہے ،جبکہ دیگر افسران کے تعلق سے اختیارات حکومت دہلی کے پاس ہیں ، لیکن جسٹس بھوشن نے اس معاملے پر اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اختیار حکومت دہلی کے پاس نہیں ہے۔ بجلی بورڈ اور پبلک پراسیکیوٹر کی تقرری کا اختیار حکومت دہلی کے پاس ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ یکم نومبر کو بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ گزشتہ سال 4جولائی کو آئینی بنچ کے ذریعہ دہلی بنام لیفٹیننٹ گورنر تنازعہ میں صرف آئینی ضابطوں کی تشریح کی گئی تھی ۔ آئینی بنچ نے کہا تھا کہ نظم ونسق ، پولیس اور زمین کو چھوڑ کر لیفٹیننٹ گورنر آزادانہ طورپر کام نہیں کر سکتے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔