نئی دہلی۔ لفظ طلاق کو تین بار دوہرا کر شادی کو ہمیشہ کے لئے ختم کر دینا طلاق سے متعلق قرآنی احکام کا حصہ نہیں بلکہ ان کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اس استدلال کے ساتھ ملک کے ممتاز ماہر قانون پروفیسر طاہر محمود نےدہلی ہائی کورٹ کے 2008 کے ایک مقدمے کے اس حتمی فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ ’’ ہمارے یہاں طلاق ثلاثہ کا اثر صرف ایک طلاق کا ہی ہوگا‘‘ آج کہا ہے کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت سائرہ بانو کے مقدمے میں اگر یہی فیصلہ سامنے آتا ہے تو وہ قرآنی احکام کے خلاف بالکل نہیں ہوگا اور اس کی حیثیت پورے ملک کے لئے لازمی قانون کی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ قرآنی آیات کے مطابق طلاق پوری ازدواجی زندگی میں الگ الگ موقعوں پر صرف دو بار اور اس کی فقہی تشریح کے مطابق تین بار دی جا سکتی ہے اورطلاق ثلاثہ کا جواز نہ قرآن کی آیات سے نکلتا ہے نہ اس کی فقہی تشریح سے۔
پروفیسر محمود نے مزید بتا یا کہ گذشتہ 50 برسوں میں ایک کے بعد ایک مسلم ملکوں نے قانون بنا دیا ہے کہ ایسی ہر طلاق ایک ہی مانی جائے گی اور عدت کے خاتمے تک اس کو واپس لیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 2008 میں طلاق کے ایک مقدمے میں حتمی فیصلہ یہ سنایا تھا کہ’’ ہمارے یہاں طلاق ثلاثہ کا اثر صرف ایک طلاق کا ہی ہوگا‘‘۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔