تامل ناڈو میں ہُوچ خطرےکی واپسی، مراکنام میں 14 افرادہلاک، مقتول کےلواحقین نےپولیس کوٹھہرایاذمہ دار!
اکیارکوپم گاؤں کے رہنے والے راجہ نے الزام لگایا ہے۔
اکیارکوپم گاؤں کے رہنے والے راجہ نے الزام لگایا: ''یہ (ناجائز شراب کی فروخت) کئی سالوں سے جاری ہے۔ قریب ہی ایک کالونی ہے اور وہیں سے جعلی شراب آتی ہے۔ ساحل سمندر کے قریب بہت سی دکانیں ہیں جو یہ فروخت کرتی ہیں۔ پولیس کو معلوم ہے کہ یہ چیزیں یہاں ہوتی ہیں لیکن وہ رشوت وصول کرتے ہیں اور دوسری طرف دیکھتے ہیں۔
’’وہ یہ خود کرتے ہیں… بوتل کا رنگ سفید ہے اور وہ یقینی طور پر اس میں کچھ شامل کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میرے رشتہ دار کا انتقال ہو گیا ہے‘‘ یہ بات چینائی اور پانڈیچیری کے درمیان سمندر کے کنارے واقع گاؤں ماراکنم کے رہائشی کروپیا نے بتائی ہے۔ یہ وہی جگہ ہے، جہاں حالیہ ہوچ کے سانحے (hooch tragedy) میں 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جعلی شراب کی تیاری کی وجہ سے تامل ناڈو کے عوام میں غصہ پایا جارہا ہے، جس میں یکے بعد دیگرے حکومتیں ریاست کو اس لعنت سے پاک کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
حالیہ دنوں میں ہُوچ کے سانحات بہت کم ہوئے ہیں۔ دو اضلاع چنگالپیٹ اور ولوپورم اضلاع میں 22 لوگوں کی موت نے اس خطرے کی واپسی کا خدشہ بڑھا دیا ہے۔ یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور سرکاری دکانوں پر فروخت ہونے والی غیر قانونی شراب کے مقابلے میں بھاری قیمتوں میں دسکاوئٹ کا شکار ہیں۔ مثال کے طور پر 200 ملی لیٹر کے ایک پیکٹ کی قیمت تقریباً 30 روپے ہیں، جو مجاز دکانوں پر خریدی جانے والی شراب کی قیمت کا تقریباً پانچواں حصہ ہے۔ کچھ مواقع پر غیر قانونی شراب فروش اپنی فروخت کو بڑھانے کے لیے آفرس کا بڑے پیمانے پر اعلان کرتے ہیں، جیسے دو خریدیں، ایک مفت حاصل کیجیئے۔ چنگل پیٹ کے پیرونگرنائی گاؤں میں 20 سے زیادہ خاندان رہتے ہیں۔ رہائشی چھوٹی جھونپڑیوں میں رہتے ہیں اور زیادہ تر مزدوری کرتے ہیں۔ چننا تھمبی اور اس کی ساس جعلی شراب پینے سے جان کی بازی ہار گئے۔ متوفی چننا تھمبی کی اہلیہ کا مطالبہ ہے کہ ناجائز آرک بیچنے والے تمام افراد کو پھانسی دی جائے۔ مقتول کی بیوی کہتی ہے کہ میرے شوہر کی موت کے تمام ذمہ داروں کو پھانسی دی جانی چاہیے۔ ورنہ ملزمان دوسروں کی زندگیاں اسی طرح تباہ کرتے رہیں گے جس طرح انہوں نے میرے شوہر کی زندگی کو تباہ کیا۔
پیر کے روز وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے اسپتالوں کا دورہ کیا جہاں غیر قانونی طور پر تیار کی گئی شراب پینے والے 30 سے زیادہ متاثرین کا علاج کیا جا رہا تھا۔ قومی انسانی حقوق کمیشن نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے نوٹس جاری کر دیا ہے۔
تمام المناک واقعات کے درمیان محکمہ پولیس کے تئیں غصہ جھلکتا ہے۔ متاثرین کے رشتہ دار اس بات پر ناراض ہیں کہ پولیس نے شراب کی غیر قانونی تیاری اور وسیع و عریض سپلائی چین پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جو کہ شراب کی تقسیم میں سہولت فراہم کرتی تھی۔
Published by:Mohammad Rahman Pasha
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔