اپنا ضلع منتخب کریں۔

    وزیراعظم سے تلنگانہ کے وزیراعلی کی ملاقات، سیاسی قیاس آرائیوں کا ہوگا آغاز

    تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے سی آر وزیراعظم مودی سے ملاقات کرتے ہوئے۔

    تلنگانہ کے وزیراعلیٰ کے سی آر وزیراعظم مودی سے ملاقات کرتے ہوئے۔

    کے سی آرنے گزشتہ روز ممتابنرجی سے بھی ملاقات کی ہے۔ انہوں نے ریاست کے وزیراعلیٰ عہدہ حاصل کرنے کے بعد دوسری مرتبہ وزیراعظم سے خیرسگالی ملاقات کی۔

    • Share this:
      حیدرآباد: تتلنگانہ کے وزیراعلیٰ  اور تلنگانہ راشٹریہ سمیتی (ٹی آرایس) کے سربراہ چندرشیکھرراؤ نے بدھ کی شام نئی دہلی میں وزیراعظم نریندرمودی سے ملاقات کی۔ کے سی آرجوکولکاتہ میں مغربی بنگال کی اپنی ہم منصب ممتابنرجی سے ملاقات کے بعد دہلی پہنچے ہیں۔ ریاست کے وزیراعلیٰ کے طورپرعہدہ حاصل کرنے کے بعد دوسری مرتبہ  وزیراعظم نریندرمودی سے خیرسگالی ملاقات کی۔

      ذرائع کے مطابق چندرشیکھرراؤنے وزیراعظم کے ساتھ تلنگانہ سے متعلق زیرالتوا معاملات پربات چیت کی۔ ان موضوعات میں قاضی پیٹ ریلوے کوچ فیکٹری، بیارم میں اسٹیل فیکٹری اور آئی آئی ٹی بھی شامل ہے۔ علاوہ ازیں کے سی آر نے ہائی کورٹ کی تقسیم کے زیرالتوا معاملہ کوبھی اٹھایا جیسا کہ یہ معاملہ کافی طوالت اختیارکرگیاہے۔ اس کے علاوہ کے سی آر نے کالیشورم پراجکٹ کو قومی پراجکٹ کا درجہ دینے کامطالبہ جیسے موضوعات پربھی مودی سے بات چیت کی۔

      حالانکہ وزیراعلیٰ چندرشیکھرراو نے وزیراعظم سے ملاقات کی ہے، اس پرسیاسی قیاس آرائیوں کا بھی بازارگرم ہوگیا ہے۔ دراصل کے سی آرتیسرا محاذ (تھرڈ فرنٹ) بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ وہ غیرکانگریسی اور غیربی جے پی فرنٹ بنانے کے لئے مختلف ریاستوں کی سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقات کررہے ہیں۔

      کے سی آرسے متعلق یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ کانگریس کے ساتھ کسی بھی صورت میں نہیں جائیں گے کیونکہ تلنگانہ میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف قسمت آزمارہی تھیں اورکانگریس نے ٹی آرایس کو بی جے پی کی بی ٹیم قرار دیا تھا۔ وہیں دوسری طرف ووٹوں کی گنتی سے قبل تلنگانہ بی جے پی کے لیڈران نے کہا تھا کہ کے سی آر مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کا ساتھ چھوڑیں تو ہم انہیں حمایت دینے کے لئے تیارہیں۔ اب دیکھنے کی بات یہ ہوگی کہ کیا وہ تیسرا محاذ تیار کرتے ہیں، یا پھر کوئی دوسری حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔

      اردو نیوز ایجنسی یواین آئی ان پٹ کے ساتھ
      First published: