اپنا ضلع منتخب کریں۔

     اقتصادی نمو میں کمی ، بڑھتی بے روزگاری اور نفرت انگیزی پر جماعت اسلامی ہند نے  کیا تشویش کا اظہار

     جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ کانفرنس میں نائب امیر جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ملک کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دھیمی معاشی نمو اور زیادہ بے روزگاری کے ساتھ اقتصادی جمود کا سامنا کررہا ہے ۔

    جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ کانفرنس میں نائب امیر جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ملک کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دھیمی معاشی نمو اور زیادہ بے روزگاری کے ساتھ اقتصادی جمود کا سامنا کررہا ہے ۔

    جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ کانفرنس میں نائب امیر جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ملک کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دھیمی معاشی نمو اور زیادہ بے روزگاری کے ساتھ اقتصادی جمود کا سامنا کررہا ہے ۔

    • Share this:
    نئی دہلی : جماعت اسلامی ہند کی ماہانہ کانفرنس میں نائب امیر جماعت پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے ملک کی معاشی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دھیمی معاشی نمو اور زیادہ بے روزگاری کے ساتھ اقتصادی جمود کا سامنا کررہا ہے ۔ سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی (سی ایم ای) کے ڈیٹا کے مطابق ملک میں 2021 میں ماہانہ بے روزگاری کی شرح جنوری میں 6.62  فیصد سے بڑھ کر اپریل میں 7.97 فیصد ہوگئی ، جو مئی کے آخر تک 14.5 فیصد کے قریب ہے۔ کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے محمد احمد سکریٹری شعبہ ’خدمت خلق‘ نے کہاکہ ملک کی معیشت کو مضبوط کرنے کے لئے حکومت ’اسمال  اسکیل‘ اور غیر روایتی کاروبار میں سرمایہ کاری کرے ۔ کیونکہ اسی سے پیسہ مارکیٹ میں آئے گا ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورت حال پر جماعت اسلامی ہند ملی تنظیموں کے ساتھ مل کر متحدہ کوششوں کو آگے بڑھا تے ہوئے حکومت سے صورت حال پرقابو پانے کے لئے مسلسل مطالبہ کررہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بھگوا لو جہاد‘  منصوبہ بند سازش ہے ۔ تاکہ مسلمانوں کو مجرم اور قصوروار بنایا جاسکے ۔ یہ چیز کوئی نئی نہیں ہے ۔ ہمیں اپنے بچوں کو باخبر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں میڈیا سکریٹری سید تنویر احمد نے کہا کہ ’الکٹورل بانڈ‘ شفاف اور منصفانہ انتخابات کے قیام کے سراسر معارض ہے۔ اس سے سیاسی جماعتوں اور ڈونرز کے درمیان کاروباری معاہدوں، بھاری بینک قرضوں اور صنعتی لائسنسوں  کے حصول کے لئے خفیہ معاہدے کا گمان ہوتا ہے۔ جہاں تک اس مسئلے کو عوامی بنانے کا ہے تو ابھی یہ وقت نہیں ہے۔

    پروفیسر محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ملک میں نفرت انگیزی کے رجحان میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ وبائی مرض سے متاثرہ افراد کو امداد اور ان کی بحالی پر حکومت مناسب توجہ نہیں دے رہی ہے ۔ فرقہ وارانہ قوتیں عروج پر ہیں ۔ ہجومی تشدد کے واقعات میں بھی روز بروز اضافہ ہورہا ہے ۔ دلتوں اور اقلیتوں کے خلاف مظالم سے معاشرے کے پسماندہ طبقات میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ رہا ہے ۔ معاشرے میں پولرائزیشن کے واقعات بڑھ رہے ہیں اور ان مذموم سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے ان کا حوصلہ بڑھتا جا رہا ہے ۔

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے والوں کے خلاف سختی سے پیش آئے اور ساتھ ہی مزدوروں، صنعتوں اور ایسے ادارے جن پر کووڈ وبائی امراض کا اثر پڑا ہے ، کو مالی امداد فراہم کرنے سے متعلق اپنی پروگریس رپورٹ کو اپنی یومیہ پریس بریفنگ میں پیش کرے اور کورونا سے مرنے والوں کے یتیم بچے کی تعلیم کا مفت بندوبست کرے ، ان کی بیوہ کو مالی اعانت کرے اور کنبہ کے کسی ایک فرد کو سرکاری نوکری دے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: