نئی دہلی۔ بھارتیہ مسلم مہیلا آندولن کی ذکیہ سون اورنورجہاں صفیہ نیاز کی جانب سے ایک بار پھر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کرکےتین طلاق کےغیرشرعی ہونے کا دعوی کیا گیا ہے۔ عرضی میں طلاق بدعت اورحلالہ سے مسلم خواتین کےساتھ نا انصافی ہونے کا بھی ذکر ہے۔ جب کہ دوسری جانب تمام مسالک کے علما مسلم پرسنل لا میں کسی بھی طرح کی مداخلت کو ناقابل برداشت مانتے ہیں۔
تمام مسالک کے علما و دانشوران کا ماننا ہے کہ تین طلاق کو ختم کرنے کی مانگ دراصل چند مسلم خواتین کی جانب سے کی جارہی ہے جو کہ آر ایس ایس کے بہکاوے میں آکر اس طرح کی مانگیں کررہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں اسلامی شریعت پسند نہیں تو وہ قاضی کے بجائےعدلیہ کا رخ کرنےکے لئےآزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لہذا مردوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ طلاق کی نوعیت کو سمجھیں لیکن اگرکوئی طلاق بدعت کوسمجھےبغیرطلاق دے دیتا ہے توطلاق واقع ہوجائےگا۔ شائستہ رفعت نےکہا کہ حلالہ اسلامی شریعہ کاحصہ ہے اس میں کسی بھی طرح کی تبدیلی نا ممکن ہے۔
اس بارے میں مرکزی جمعیت اہل حدیث، ہند کے ناظم عمومی مولانا اصغرعلی امام مہدی نے کہا کہ اہل حدیث کے نزدیک ایک نشست میں تین طلاق کو صرف ایک طلاق تسلیم کیا جاتا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ غیرمذہبی افراد کومذہبی امورمیں مداخلت سے بچنا چاہئے۔ انہوں نےکہا کہ مسلم پرسنل لا بورڈ میں کسی بھی طرح کی مداخلت غیرفطری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ طلاق بدعت کو صرف ایک طلاق ماننے والوں کے بھی اپنےشرعی دلائل ہیں۔ جو جس مسلک کا ہے، وہ اس پرعمل کرتےہیں۔ لیکن شرعی مسئلہ میں غیرمذہبی یا پھرغیرشرعی فیصلہ ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔