میڈیکل آکسیجن پر مرکز کا بڑا فیصلہ ، 9 سیکٹروں کو چھوڑ 22 اپریل سے صنعتوں کو سپلائی بند

میڈیکل آکسیجن پر مرکز کا بڑا فیصلہ ، 9 سیکٹروں کو چھوڑ 22 اپریل سے صنعتوں کو سپلائی بند ۔ PTI

میڈیکل آکسیجن پر مرکز کا بڑا فیصلہ ، 9 سیکٹروں کو چھوڑ 22 اپریل سے صنعتوں کو سپلائی بند ۔ PTI

Prohibit Supply of Oxygen for Industrial Purposes: داخلہ سکریٹری نے اپنے خط میں کہا ہے کہ آکسیجن کی غیر ضروری صنعتی مراکز کیلئے سپلائی کو روکیں ۔

  • Share this:
    نئی دہلی :  مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا نے سبھی ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو خط لکھ کر کہا ہے کہ اگر بہت ضروری نہ ہو تو صنعتی مقاصد کیلئے آکسیجن کی سپلائی کو روک دیں ۔ صرف چھوٹ پائی سروسیز کیلئے ہی سپلائی کی اجازت دیں ۔ دوسری جانب مرکزی وزیر ریل پیوش گوئل نے اے این آئی سے بات چیت میں کہا کہ 22 اپریل سے 9 سیکٹروں کو چھوڑ کر آکسیجن کی انڈسٹریل سپلائی بند رہے گی ۔ گوئل نے کہا کہ اسپتالوں میں مطلوبہ میڈیکل سپلائی جاری رکھنے کیلئے ایسا کیا گیا ہے ۔

    گوئل نے کہا کہ کورونا سے پہلے ہندوستان میں میڈیکل آکسیجن کی کھپت ایک ہزار سے 12 سو میٹرک ٹن تھی ، لیکن 15 اپریل کو ملک میں 4795 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن کی کھپت ہوئی ۔ گزشتہ ایک سال سے ملک میں میڈیکل آکسیجن کی پیدواری صلاحیت کو بڑھایا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کو 1500 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن کی سپلائی کی جائے گی ۔ دہلی کو 350 میٹرک ٹن اور اترپردیش کو 800 میٹرک ٹن میڈیکل آکسیجن کی سپلائی ہوگی ۔

    مرکزی وزیر نے کہا کہ 12 ریاستوں کے ساتھ میٹنگ کے بعد مرکز نے فیصلہ کیا ہے کہ 6177 میٹرک ٹن آکسیجن کی سپلائی مختلف ریاستوں میں کی جائے گی  ۔ مرکزی وزیر ریل نے کہا کہ ریاستوں میں آکسیجن کی بلا رکاوٹ سپلائی کیلئے آکسیجن ایکسپریس ٹرین چلانے کی تیاری ہے ، جس کیلئے گرین کاریڈور تیار کیا جارہا ہے ۔

    مرکزی وزیر پیوش گوئل نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کی ذمہ داری ریاستی سرکاروں کی ہیں ، اس لئے ریاستی سرکاروں کو میڈیکل آکسیجن کی ڈیمانڈ کو کنٹرول میں رکھنا ہوگا ۔ سپلائی کے ساتھ مانگ کو بھی کنٹرول میں رکھنے کی ضرورت ہے ۔

    گوئل نے کہا کہ اگر اسی طرح مسلسل انفیکشن کے معاملات بڑھتے رہے ، تو ملک کی معیشت کیلئے بڑا چیلنج پیدا ہوجائے گا ۔ ہم ریاستی سرکاروں کے ساتھ ہیں ، لیکن انہیں کورونا پر قابو پانے کیلئے ٹھوس قدم اٹھانے ہوں گے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: