لکھنؤ۔ اترپردیش پولیس نے ہندو توا لیڈر کملیش تیواری کے قتل کے معاملے میں 5 افراد بشمول گجرات کے سورت سے تین اور بجنور سے دو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ یو پی کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے پانچ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے واردات میں سورت اور بجنور کا بڑا ہاتھ ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں ابھی تک کسی بھی قسم کے دہشت گردی کے لنک سے انکار کیا ہے۔ گجرات اور یو پی پولیس کی جانب سے گرفتار کئے گئے تمام ہی پانچ افراد کے خلاف ماضی میں کوئی بھی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے۔
سنیچر کو اس ضمن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ تیواری کے قتل کی سازش رچنے والے راشد احمد پٹھان، فیضان، مولانا معین شیخ سلیم کو گجرات کے سورت سے گرفتار کیا گیا ہے جبکہ مفتی محمد نعیم کاظمی اور مولانا انوارالحق کو یو پی کے ضلع بجنور سے گرفتار کیا گیا ہے۔ الزام ہے کہ ان لوگوں نے 3 سال قبل تیواری کے سر پر 51 لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ سنگھ نے بتایا کہ دو مشتبہ افراد راشد کے بھائی اور گورو تیواری کو حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا گیا۔ گورو تیواری نے کملیش سے پارٹی میں شامل ہونے اور گجرات میں اس کی توسیع کے لئے بات کی تھی۔

ڈی جی پی نے کہا کہ یوپی پولیس گجرات پولیس کے ساتھ پورے معاملے کی تحقیق کررہی ہے۔ کلیدی ملزموں کی گرفتاری ابھی ہونی باقی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حراست میں لئے گئے تمام افراد کا سورت سے خاص تعلق ہے اور پوری سازش وہیں رچی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلیدی سازشی راشد(23) کمپیوٹر کا ماہر ہے لیکن ایک ٹیلر کے طور پر سورت میں کام کرتا ہے۔ اس نے کچھ دنوں تک دبئی میں بھی کام کیا ہے۔ مجرموں کے ذریعہ لایا گیا مٹھائی کا ڈبہ تحقیق میں کافی معاون ثابت ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیق میں پایا گیا ہے کہ سازشی فیضان سورت میں مٹھائی خریداری کے وقت مٹھائی کی دوکان پر موجود تھا۔
ڈی جی پی نے ہندوتوا لیڈر کے قتل کے معاملے میں کسی بھی قسم کی سیکورٹی کی کمی سے انکار کیا ہے۔ وہیں لیڈر کے اہل خانہ اور حامیوں نے کملیش کے آخری رسوم کی ادائیگی سے انکار کردیا ہے۔ وہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے آنے کے ساتھ ساتھ معاوضہ اور سیکورٹی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

یو پی کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس او پی سنگھ نے پانچ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے واردات میں سورت اور بجنور کا بڑا ہاتھ ہے۔
اطلاعات کے مطابق، تیواری پر حملہ کرنے والے دو کلیدی ملزموں نے 16 اکتوبر کو مٹھائی کا ڈبہ خریدا تھا اور اس میں پستول رکھ کر ٹرین کے ذریعہ لکھنؤ پہنچے۔ وہ لوگ تیواری کی رہائش گاہ پہنچے اور اس پر فائرنگ کرنے کی کوشش کی لیکن پستول سے گولی نہیں چلی بعد میں انہوں نے چاقو کے ذریعہ تیواری پر حملہ کر دیا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔ ملزمین سی سی ٹی وی فوٹیج میں بھگوا کرتا زیب تن کئے نظر آرہے ہیں۔ تیواری پر حملہ کرنے سے قبل دونوں نے ہندووادی لیڈر سے تقریبا 30 منٹوں تک بات چیت بھی کی تھی۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔