جے این طالبہ سے ریپ کے معامے میں بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ اندیکھی کہیں یا لاپرواہی کی حد لیکن معاملے میں پولیس کی ایک بڑی خامی سامنے آرہی ہے۔ متاثرہ طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ واردات کے بعد نیم برہنہ حالت میں وہ وسنت کنج تھانے پہنچی تھی لیکن وہاں پر اس کی بات کسی نے نہیں سنی اور طالبہ تھانے میں ایک افسر سے دورسرے افسر کے پاس نیم برہنہ حالت میں گھومتی رہی لیکن کسی نے اسی ایک کپڑا بھی بدن پر ڈھکنے کیلئے نہیں دیا۔ اسے تھانے سے بھگانے کا کام بھی دو خاتون سپاہی نے ہی کیا۔
پولیس کا کام صبح 8 سے رات 8 تک ہی: طالبہ نے اپنی شکایت میں بتایا کہ اسے تھانہ کہاں پرہے اس کی معلومات تک نہیں تھی۔ لوگوں سے پوچھ گچھ کرکے وہ کسی طرح وہاں پہنچی۔ وہاں پر ڈیوٹی آفیسر سے اس نے گہار لگائی لیکن اس نے اس کی ایک نہ سنی۔ اس کے بعد تقریبا وہ اسی ہال میں طالبہ ایک سے دوسرے افسر کے پاس چکر لگاتی رہی لیکن تھانے میں کوئی بھی اس کی مدد کو تیار نہیں ہوا۔ جب اس نے جے این چھوڑنے کی بات کہی تو اسے مرد پولیس کے ساتھ بھیجا جانے لگا۔ جب اس نے انکار کیا اور خاتون پولیس کے ساتھ جانے کی بات کہی تو اسے بغیر کسی پولیس اہکار کے ہی تھانے سے بھگا دیا گیا۔
طالبہ نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کے اس رویہ سے وہ صدمے میں آگئی اور رات 3 بجے وہ تھانے سے نکل کر حوض کھاس پارک پہنچی۔ یہاں پر سنیچر کا پورا دن اور رات اس نےاسی حالت میں گزاری۔ اتوار کو 8 بجے ای شخص نے طالبہ سے بات کی اور اسے جے این یو تک پہنچایا۔ یہ بھی پڑھیں:
جے این یو کی طالبہ کے ساتھ کیب ڈرائیور نے کیا یہ گھنونا کام، جان کر اڑ جائیں گے ہوشدو خاتون پولیس نامز: دینک جاگرن کی ایک رپورٹ کے مطابق طالبی نے اپنی شکایت میں بتایا کہ وہ جمعہ کی رات 2 بجے مدد کیلئے وسنت کنچ تھانہ میں پہنچی تھی۔ وہاں پر اسے انجنا اوت سمن نام کی دو خاتون پولیس ملیں لیکن ان دونوں نےمدد تو دور جے این یو چھوڑنے سے بھی انکار کردیا اور اسے وہاں سے بھگا دیا گیا۔ اس پر اب مندر مارگ تھانہ پولیس اہلکاروں کے خلاف نامزد رپورٹ درج کی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔