عتیق احمد کے دفتر سے ملا انسانی خون! آج پراسرار معاملے سے اٹھ سکتا ہے پردہ

ابتدائی تحقیقات میں یہ تقریباً واضح ہے کہ خون صرف انسان کا تھا۔ خون کے نمونے میں انسانی ہیموگلوبن کی موجودگی کے بارے میں معلومات پائی گئی ہیں

ابتدائی تحقیقات میں یہ تقریباً واضح ہے کہ خون صرف انسان کا تھا۔ خون کے نمونے میں انسانی ہیموگلوبن کی موجودگی کے بارے میں معلومات پائی گئی ہیں

ابتدائی تحقیقات میں یہ تقریباً واضح ہے کہ خون صرف انسان کا تھا۔ خون کے نمونے میں انسانی ہیموگلوبن کی موجودگی کے بارے میں معلومات پائی گئی ہیں

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Allahabad, India
  • Share this:
    پریاگ راج۔ حال ہی میں مافیا عتیق احمد کے مسمار شدہ چکیہ دفتر سے ملنے والے خون کے معاملہ سے بدھ کو پردہ اٹھ سکتا ہے۔ اس معاملے میں ایف ایس ایل کی تحقیقاتی رپورٹ آج شام تک آجائے گی۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ تقریباً واضح ہے کہ خون صرف انسان کا تھا۔ خون کے نمونے میں انسانی ہیموگلوبن کی موجودگی کے بارے میں معلومات پائی گئی ہیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ عتیق کے دفتر میں خاتون کے ساتھ کوئی واقعہ پیش آیا ہے۔

    پولیس کو شبہ ہے کہ خاتون پر یا تو چاقو سے حملہ کیا گیا ہے یا اس نے خودکشی کی کوشش کی ہے۔ پولیس نے عتیق کے دفتر کے ارد گرد دو درجن سے زائد اسپتالوں اور کلینکس کی بھی چھان بین کی ہے۔ بتادیں کہ 2 روز قبل عتیق کے دفتر میں کئی جگہوں سے خون سے سنے کپڑے، خون لگا چاقو اور خون کے دھبے ملے تھے۔ دوپٹہ اور ساڑھی میں خون کی موجودگی اور چوڑیوں کے ٹکڑے ملنے کی وجہ سے خاتون کے ساتھ کسی واردات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

    کب بیٹے اسد احمد کی قبر پر گئی ماں شائستہ پروین، کون تھا ساتھ اور کیسے پہنچی قبرستان، جانئے ہر تفصیل

    عتیق احمد اور بھائی اشرف کے قتل کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ کا پہلا بیان، جانئے کچھ کہا...

    اہم بات یہ ہے کہ چکیہ میں عتیق احمد کے دفتر میں سیکورٹی کے کوئی انتظامات نہیں تھے۔ جبکہ 21 مارچ کو اس دفتر سے 72 لاکھ 62 ہزار نقدی اور 10 اسلحہ برآمد ہوئے تھے۔ یہ برآمدگی عتیق احمد کے ڈرائیور کیش احمد اور منشی راکیش لالہ کی نشاندہی پر کی گئی تھی۔

    قابل ذکر ہے کہ مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو 15 اپریل کی رات پریاگ راج میں پولیس حراست میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ واقعے کے وقت پولیس دونوں بھائیوں کو طبی معائنے کے لیے کولون اسپتال لے گئی تھی۔ جیسے ہی دونوں پولیس وین سے اترے، میڈیا والوں نے انہیں گھیر لیا۔ تین قاتل بھی میڈیا پرسن بن کر اسپتال پہنچے تھے۔

    اسی دوران قاتلوں میں سے ایک نے پستول نکال کر عتیق احمد کے سر پر گولی مار دی۔ جیسے ہی عتیق نیچے گرا، تینوں قاتلوں نے فائرنگ کر کے عتیق کے ساتھ ساتھ اس کے بھائی اشرف کو بھی قتل کر دیا۔ اس کے بعد قاتلوں ارون موریہ، سنی اور لولیش تیواری نے مذہبی نعرے لگاتے ہوئے پولیس کے سامنے خودسپردگی کردی۔

    وہیں دہشت گرد تنظیم القاعدہ نے مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کا بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔ میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ القاعدہ نے سات صفحات پر مبنی ایک میگزین جاری کر کے عتیق-اشرف قتل معاملہ کا بدلہ لینے کے لیے ہندوستان میں حملہ کرنے کی دھمکی دی ہے۔ دہشت گرد تنظیم کی دھمکی کے بعد سیکورٹی ایجنسیاں الرٹ ہوگئی ہیں۔
    اس درمیان اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین اویسی نے جمعہ کو ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کے قتل کرنے والے نوجوان مہاتما گاندھی کے قاتل نتھو رام گوڈسے کے پیروکار ہیں۔ یہ لوگ موجودہ برسراقتدار جماعت کے دہشت گرد ماڈیول کا حصہ ہیں۔ اویسی نے پوچھا کہ ان لڑکوں کے خلاف یو اے پی اے کیوں نہیں لگایا گیا۔ جیسا کہ میڈیا بتا رہا ہے کہ مجرم غریب خاندان سے ہیں، تو پھر انہوں نے آٹھ آٹھ لاکھ روپے کے ریوالور کیسے حاصل کیے؟ انہیں گولی چلانے، صحیح نشانہ لگانے، قتل کرنے کی ٹربیت کس نے دی؟
    Published by:Sana Naeem
    First published: