کیا عتیق احمد کے دفتر میں شائستہ پروین نے کی تھی خودکشی کی کوشش؟ یہ افواہ ہے یا سچ، آگئی پولیس رپورٹ

Youtube Video

ایف ایس ایل رپورٹ میں انسانی خون کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا تھا ۔ خون میں انسانی ہیموگلوبن پایا گیا تھا۔ سابق ایم پی عتیق احمد کے دفتر سے ملے خون کے حوالے سے پولیس نے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Uttar Pradesh, India
  • Share this:
    سابق ایم پی عتیق احمد کے دفتر سے ملے خون کے حوالے سے پولیس نے ابتدائی تفتیش مکمل کر لی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں عتیق کی اہلیہ شائستہ پروین کی جانب سے خودکشی کی کوشش کے دعوے کو مسترد کر دیا گیا ہے۔ دوسری خاتون کی موجودگی کی بات بھی افواہ ثابت ہوئی ہے۔ پولیس رپورٹ میں بتایا جا رہا ہے کہ خون کسی ایک شخص کا ہی تھا۔

    پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نشے کے عادی افراد چوری کی نیت سے دفتر میں داخل ہوئے تھے اور آپس میں لڑ پڑے۔ لڑائی اور جھگڑے کے دوران ایک نشے کے عادی نے دوسرے پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ زمین پر چاقو کے حملے سے خون کے نشانات پائے گئے۔ وہاں رکھے کپڑے خون کو روکنے کے لیے استعمال کیے گئے تھے۔ پولیس رپورٹ میں منشیات کے عادی 4 افراد وہاں گھسے تھے۔ پولیس نے شک کی بنیاد پر 3 افراد کو حراست میں بھی لیا ہے۔

    تفصیل یہاں پڑھئے: عتیق احمد کے دفتر سے ملا انسانی خون! آج پراسرار معاملے سے اٹھ سکتا ہے پردہ

    کب بیٹے اسد احمد کی قبر پر گئی ماں شائستہ پروین، کون تھا ساتھ اور کیسے پہنچی قبرستان، جانئے ہر تفصیل

    ان لوگوں سے پوچھ گچھ کے بعد دفتر میں داخل ہونے والے لوگوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عتیق کے دفتر میں ان کا ایک نوکر اہل خانہ کے ساتھ رہتا تھا۔ گھر والوں کے کپڑے بھی اسی الماری میں رکھے تھے۔ امیش پال شوٹ آؤٹ کیس کے بعد وہ لوگ دفتر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ بلڈوزر چلنے کی وجہ سے کوئی بھی شخص باآسانی اس دفتر میں داخل ہو سکتا تھا۔

    ای رکشہ چلانے والے کچھ نشے کے عادی اس ہفتے چوری کی نیت سے 5 دن پہلے داخل ہوئے۔ وہ دفتر میں رکھی چیزوں کو کھنگال رہے تھے۔ اس دوران نشہ کی حالت میں ان لوگوں میں لڑائی ہو گئی اور کچن میں رکھے چاقو سے حملہ کر دیا گیا۔ اس وجہ سے چاقو اور کپڑوں کے ساتھ زمین پر خون بھی ملا۔ ایف ایس ایل رپورٹ میں انسانی خون کی موجودگی کا بھی انکشاف ہوا تھا ۔ خون میں انسانی ہیموگلوبن پایا گیا تھا۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: