اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اترپردیش : لکھنئو کے پیکرا مئو میں منایا گیا عظیم فٹ بالر رونالڈو کا یومِ پیدائش

    اترپردیش : لکھنئو  کے پیکرا مئو میں منایا گیا عظیم فٹ بالر رونالڈو کا یومِ پیدائش

    اترپردیش : لکھنئو کے پیکرا مئو میں منایا گیا عظیم فٹ بالر رونالڈو کا یومِ پیدائش

    Uttar Pradesh News: کہا جاتا ہےکہ محبت کا کوئی مذہب ، کوئی ذات اور کوئی علاقہ نہیں ہوتا ہے۔ محبت خود ایک مذہب ہے اور ایک مکمل دنیا ہے ۔ پیکرا مئو کے باشندوں نے جس انداز سے اپنے پسندیدہ کھلاڑی کا یومِ پیدائش منایا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Uttar Pradesh | Lucknow
    • Share this:
    لکھنو: لکھنئو کے پیکرا مئو میں عظیم فٹبالر کرسٹیانو رونالڈو کا 38واں یوم ِ پیدائش جوش و خروش سے منایا گیا ۔ بچوں نوجوانوں اور بزرگوں تینوں نسلوں کے فٹ بال شائقین نے اپنے پسندیدہ کھلاڑی کے یوم پیدائش پانچ فروری کے خوشگوار موقع پر کیک بھی کاٹا فٹ بال میچ بھی منظم کیا اور رونالڈو کی صحت و سلامتی کی دعائیں بھی کیں۔  پیکرا مئو کے رہنے والے فراز کہتے ہیں کہ رونالڈو نئی نسل کے فٹبال کھلاڑیوں کے آئیڈیل ہیں ،پیکرا مئو کے لوگ رونالڈو کو جنون کی حد تک چاہتے ہیں ۔ وہ اپنا جنم دن بھلے ہی نہ منائیں لیکن اپنے پسندیدہ فٹبالر کا جنم دن دھوم دھام سے مناتے ہیں ۔ سب جانتے ہیں فٹ بال کی دنیا کا عظیم نام ’’کرسٹیانو رونالڈو‘‘ 5 فروری (1985ء)کو پیدا ہوئے تھے  ۔

    فٹ بال کا شوق رکھنے والے جانتے ہیں کہ کرسٹیانو رونالڈو ایک پرتگالی فٹ بالر ہیں مختلف ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق ’’کرسٹیانو‘‘ ہسپانوی کلب ریال میڈرڈ کے لیے اسٹرائیکر کے طور پر کھیلتے رہے ہیں جبکہ پرتگالی قومی ٹیم کے کپتان بھی رہے ہیں  ۔ ’’رونالڈو‘‘ کے مانچسٹر یونائیٹڈ سے ریال میڈرڈ میں منتقل ہونے کے فیصلے نے اُنہیں تاریخ کا سب سے زیادہ مہنگا فٹ بالر بنا دیا تھا اس اہم کھلاڑی کے بارے میں بہت سی باتیں اہم لوگ کہتے رہے ہیں ۔ سال 2012ء میں ’’ڈیاگو میراڈونا‘‘ نے کہا کہ ’’رونالڈو سیارے پر بہترین کھلاڑی ہے۔‘‘

    ’’کرسٹیانو‘‘ کا دوسرا نام ’’رونالڈو‘‘ امریکی صدر ’’رونالڈ ریگن‘‘ کے نام پر ہے جو اس کے والد کا پسندیدہ نام تھا۔ کرسٹیانو رونالڈو کا ایک بڑا بھائی ’’ہیوگو‘‘ اور دو بڑی بہنیں ’’ایلما‘‘ اور ’’لیلییانا‘‘ ہیں۔  کرسٹیانو رونالڈو ، پرتگال سے تعلق رکھنے والے ایک عظیم فٹ بالر ہیں جنہوں نے بہت کم عمری میں اپنے آپ کو دکھایا اور خود کو دنیا کے عظیم فٹ بالروں میں شامل کرلیا۔ رونالڈو کے والد باغبان تھے اور وہ ایک چھوٹے سے شہر سے تعلق رکھتے ہیں ، لیکن کسی کو کیا پتہ تھا کہ یہ کھلاڑی ایک دن لاکھوں لوگوں کے دلوں پر راج کرے گا۔

    پیکرا مئو کے لوگ کہتے ہیں کہ فٹ بال کے کروڑوں شائقین ان کے مداح ہیں لیکن ہمارا لگاؤ انوکھا ہے۔ رونالڈو کے بارے میں ایسے کئی دلچسپ حقائق ہیں جن سے ہم لوگ واقف ہیں ۔ یہ بہت ہی کم لوگوں کو معلوم ہوگا کہ رونالڈو کا پورا نام 'کرسٹیانو رونالڈو ڈوس سانٹوس ایویرو' ہے۔ جس کا نام سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ -رونالڈو 5 فروری 1985 کو پیدا ہوئے تھے ، لیکن ان کی فٹنس اور اناٹومی کو دیکھتے ہوئے آپ نے ایک بار سوچا ہوگا کہ اس کی عمر 20-22 سال ہے۔ رونالڈو کے والد کا نام "جوس ڈینس ایورو" تھا اور وہ ایک سرکاری مالی تھے۔ رونالڈو کے والد 52 سال کی عمر میں شراب کی زیادتی کے سبب انتقال کر گئے تھے ، یہی وجہ ہے کہ رونالڈو شراب نہیں پیتے ہیں ۔

    یہ بھی پڑھئے: چین کےخلاف ہندوستان کی ڈیجیٹل اسٹرائیک! چین کے 200 سے زیادہ ایپس پرپابندی کا اعلان


    یہ بھی پڑھئے: جموئی: مسجد بازار میں دکان بنانے کو لیکر تنازعہ میں دو فریق میں جم کر مار پیٹ، 7 زخمی


    آپ رونالڈو کے خاندانی پس منظر سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ رونالڈو کے والد کی وفات کے بعد  اس کی والدہ اس کنبے کی دیکھ بھال کے لئے دوسروں کے ساتھ باورچیوں اور صفائی ستھرائی کی دیکھ بھال کرتی تھیں۔ رونالڈو بچپن سے ہی فٹ بال سے محبت کرتے تھے ۔ صرف 11 سال کی عمر میں اسکول سے واپس آنے کے بعد ، وہ اکثر اپنی والدہ سے جھوٹ بولتے اور فٹ بال کھیلنے باہر جاتے تھے ۔ رونالڈو نے پرتگال میں اسپورٹنگ لزبن کلب کے لئے 17 سال کی عمر میں اپنے کیریئر کا پہلا میچ کھیلا تھا۔

    رونالڈو کی فٹ بال سے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہیں 15 سال کی عمر میں ایک بار دل کی سرجری ہوئی تھی ، لیکن اس کے باوجود اس نے فٹ بال جیسے کھیل میں اپنا کیریئر بنا لیا ۔ رونالڈو اب تک 650 سے زیادہ گول کر چکے ہیں۔ فراز یہ بھی کہتے ہیں کہ پیکرامئو کے لوگ اس سلسلے کو جاری رکھنا چاہتے ہیں ۔ اور ان لوگوں کو یہ یقین ہے کہ آئندہ برسوں میں کبھی نہ کبھی وہ اپنے چہیتے فٹ بالرس کے ساتھ ضرور ان کا یومِ پیدائش منائیں گے ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: