اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Uttar Pradesh: ایک بار پھر لگا گنگا کنارے لاشوں کا انبار، ڈی ایم نے کہی یہ بڑی بات

    Prayagraj News : اس بار کورونا کیسز برائے نام ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں گنگا کنارے ریت میں لاشیں دفن کرنے کے نئے معاملے نے لوگوں کو خوف میں ڈال دیا ہے ۔

    Prayagraj News : اس بار کورونا کیسز برائے نام ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں گنگا کنارے ریت میں لاشیں دفن کرنے کے نئے معاملے نے لوگوں کو خوف میں ڈال دیا ہے ۔

    Prayagraj News : اس بار کورونا کیسز برائے نام ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں گنگا کنارے ریت میں لاشیں دفن کرنے کے نئے معاملے نے لوگوں کو خوف میں ڈال دیا ہے ۔

    • Share this:
    پریاگ راج : گزشتہ سال کورونا کی تباہ کاریوں کے دوران پریاگ راج میں گنگا کنارے سینکڑوں کی تعداد میں لاشیں دفن کرنے کا معاملہ سامنا آیا تھا ۔ لیکن اس بار کورونا کیسز برائے نام ہونے کے باوجود بڑی تعداد میں گنگا کنارے ریت میں لاشیں دفن کرنے کے نئے معاملے نے لوگوں کو خوف میں ڈال دیا ہے ۔ پریاگ راج کے پھاپھا مؤ اور شرینگویر پور گھاٹ پرصرف چند ہفتوں کے اندر سینکڑوں لاشیں ریت میں دفن کی گئی ہیں ۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی اموات اب علاقے میں معمہ بن گئی ہے ۔ یہ ابھی تک واضح نہیں ہو پایا ہے کہ گنگا کنارے ریت میں دفن ہونے والی لاشیں کہاں سے لائی جا رہی رہی ہیں اور یہ کہ کس بیماری کی وجہ سے اتنی زیادہ تعداد میں لوگوں کی اموات واقع ہو رہی ہیں ۔

     

    یہ بھی پڑھئے: پرسنل لاء، کامن سول کوڈ اور ہمارے دستوری و جمہوری حقوق


    غور طلب ہے کہ گزشتہ سال مئی کے مہینے میں کورونا کی شدید تباہی کے دوران  اسی  طرح سینکڑوں لاشوں کو پریاگ راج کے  گنگا  کنارے ریت میں دفن کر دیا گیا تھا ۔ شہر کے تین بڑے شمشان رسول آباد ، پریاگ اور ککرہا گھاٹ شمشان میں جگہ نہ ہونے کہ وجہ سے لاشوں کو دریائے گنگا اور جمنا کے کنارے دفن کر دیا گیا تھا ۔  تازہ تصویریں ایک بار پھر گزشتہ سال کا خوف ناک منظر پیش کر رہی ہیں۔

     

    یہ بھی پڑھئے : خوشخبری: اب آرام سے جائیں گھومنے، ریلوے نے طویل مسافت کی 21 ٹرینوں میں بڑھائے27کوچس


    پھاپھا مؤ پل کے نیچے دور تک ریت میں صرف لاشیں ہی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں ۔ جبکہ اس بار پریاگ راج میں کورونا کے کیسز اور اس ہونے والی اموات کی شرح برائے نام رہ گئی ہے ۔ دریں اثنا ریت میں لاشیں دفن کرنے کے معاملے میں ضلع مجسٹریٹ سنجے کھتری  کھل کر بولنے کو تیار نہیں ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگ روایتی طور پر بھی گنگا کنارے لاش دفن کر دیتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لاشوں کے دفن کرنے کے معاملہ کی جانچ کرائی جائے گی۔

     

    ڈی ایم سنجے کھتری کا یہ بھی کہنا ہے کہ  لاشوں کو دفنانے کی بجائے اس کے متبادل طریقے پر غور کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے لاشوں کو  جلانے کے لیے الیکٹرک شمشان کو بھی فعال کیا جائے گا ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: