مسلم پرسنل لا بورڈ نے کامن سول کوڈ کی مخالفت کی، مذہبی مقامات ایکٹ کی واپسی کو لے کر کہی یہ بڑی بات
مسلم پرسنل لا بورڈ نے کامن سول کوڈ کی مخالفت کی، مذہبی مقامات ایکٹ کی واپسی کو لے کر کہی یہ بڑی بات
لکھنؤ میں منعقدہ بورڈ میٹنگ میں منظور کی گئی قراردادوں میں ایک کامن سول کوڈ کے حوالے سے بھی تجویز پاس کی گئی ۔ کامن سول کوڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کا آئین سب کو یکساں انصاف اور مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے۔
لکھنؤ: کامن سول کوڈ کو لے کر تنازع ایک بار پھر گرم ہونے لگا ہے کیونکہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے لکھنؤ میں اپنی کانفرنس میں ایک بار پھر کامن سول کوڈ کی مخالفت کا اعلان کیا ہے۔ لکھنؤ میں منعقدہ بورڈ میٹنگ میں منظور کی گئی قراردادوں میں ایک کامن سول کوڈ کے حوالے سے بھی تجویز پاس کی گئی ۔ کامن سول کوڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملک کا آئین سب کو یکساں انصاف اور مذہبی آزادی کا حق دیتا ہے، پرسنل لاء بھی مذہبی آزادی کے تحت آتا ہے، لہٰذا حکومت کے ذریعے کامن سول کوڈ ملک میں صرف اس بنیاد پر نافذ نہیں کیا جانا چاہئے کہ اس کی پارلیمنٹ میں اکثریت ہے، اگر اکثریت کی بنیاد پر اسے زبردستی ملک میں لایا جائے گا اور مختلف مذہبی شناختوں کو ختم کرنے کی کوشش کی جائے گی تو اس سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس سے ملک کی یکجہتی متاثر ہوگی اور ترقی کی راہ میں رکاوٹیں پیدا ہوں گی۔
بورڈ نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ کامن سول کورٹ کے راستے پر آگے قدم نہ بڑھائے۔ لکھنؤ میں دن بھر کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو ایک بیان جاری کیا گیا اور بتایا گیا کہ بورڈ کی میٹنگ میں 1991 کے مذہبی مقامات کے ایکٹ پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ملک میں نفرت کا ماحول ہے۔ ملک میں قانون کی حکمرانی ختم ہو رہی ہے، لوگوں کے کئی دہائیوں پرانے مکانات بھی بغیر قانونی کارروائی کے منہدم کر دیئے جا رہے ہیں ۔ بورڈ نے مذہبی مقامات ایکٹ 1991 کے حوالے سے قرارداد منظور کی ہے ۔ اگر اس ایکٹ کو ختم کر دیا گیا تو اس کے نتیجے میں ملک کو نقصان پہنچے گا۔ مذہبی برادریوں کے درمیان نہ ختم ہونے والی لڑائی اور مسلسل تنازعات بڑھیں گے، اگر حکومت ہتھیار ڈال کر فرقہ پرست طاقتوں کے سامنے جھک گئی تو یہ ملک کے لیے افسوسناک ہوگا۔
آسام میں کم عمری کی شادی سے متعلق کارروائی میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنائے جانے پر بورڈ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جب تک ہریانہ اور پنجاب ہائی کورٹ کے فیصلے کو لے کر سپریم کورٹ میں کیس چل رہا ہے۔ فیصلہ آنے تک آسام حکومت اپنا ایکشن روکنا چاہیے ۔
لکھنؤ میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا رابع حسنی ندوی کی صدارت میں دن بھر میٹنگ چلی جس میں بیرسٹر اسد الدین اویسی، کمال فاروقی، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا ارشد مدنی، مولانا محمود مدنی، یوسف حاتم مچالہ ایڈووکیٹ ، شمشاد احمد ایڈووکیٹ اور دیگر بورڈ ممبران بھی موجود تھے۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔